محکمہ ثقافت کے سندھ ہیلتھ انشورنس کارڈ جعلی ہونے کا انکشاف

فائل فوٹو: وائرز

محکمہ ثقافت سندھ کی جانب سے فنکاروں اور ادیبوں کو دیے گئے سندھ ہیلتھ کارڈ جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے، تاہم اس حوالے سے وزارت ثقافت و سیاحت نے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

اطلاعات کے مطابق محکمہ ثقافت کی جانب سے فنکاروں، لکھاریوں، ادیبوں اور مختلف شعبہ فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیے جانے والے ہیلتھ کارڈ ان کے لیے سہولت کے بجائے زحمت بن گئے جب کہ ان کے جعلی ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

روزنامہ جنگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے ضلع ٹھٹہ سے تعلق رکھنے والے اسٹیج ڈراموں کے نامور اداکار و ہدایت کار نیاز علی میرانی المعروف نیاز دیوانو کو محکمہ ثقافت سندھ کی جانب سے پالیسی نمبر 990180100238 کے تحت ہیلتھ کیئر انشورنس کارڈ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق اعجاز علی میرانی 6 نومبر 2021 سے 6 نومبر2022 تک اس کارڈ سے طبی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔

تاہم گزشتہ روز اعجاز علی میرانی اپنے عاضہ قلب کے علاج کے لئے کراچی کے ایک اسپتال پہنچے تو اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ انشورنس کمپنی کے ساتھ ایسی کسی پالیسی کے نافذ العمل ہونے کی نفی کرتے ہوئے انشورنس کارڈ پر علاج کرنے سے منع کردیا۔

نیاز دیوانو نے اس سلسلے میں اپنی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ میرے دل کے دو وال بند ہیں علاج کے لئے اسپتال پہنچا تو انتظامیہ نے علاج کرنے سے منع کردیا ۔

نیاز دیوانو کے کارڈ کے نہ چلنے اور اسپتال انتظامیہ کی جانب سے جوبلی انشورنس کے ساتھ کسی طرح کا معاہدہ نہ ہونے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے فنکاروں کو فراہم کیے گئے کارڈز جعلی ہیں، تاہم اس حوالے سے عہدیداروں نے فوری طور پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ کی جانب سے سندھ کے ضرورت مند فنکاروں کو طبی سہولت کی فراہمی کے نام پر نجی انشورنس کمپنی ( جوبلی لائف انشورنس) کے ساتھ معاہدہ عمل میں لایا گیا تھا۔ 

ذرائع کے مطابق محکمہ ثقافت سندھ نے 30 لاکھ روپے سالانہ پریمیم کی مد میں صوبے بھر کے 350 فنکاروں کو طبی سہولت کی فراہمی کے لئے جوبلی لائف انشورنس کے کارڈز جاری کئے، تاہم انشورنس کارڈز کے ذریعے فنکاروں کو سہولیات کے حصول میں سخت مشکلات درپیش ہیں اور کارڈز ان کے لیے شرمندگی کا سبب بن گئے ہی۔