مچھر کالونی کے ہجوم سے غلطی ہوئی، معاف کیا جائے، علاقہ مکین خواتین 

فوٹو: انڈیپینڈنٹ اردو

دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماڑی کی مچھر کالونی کی خواتین نے التجا کی ہے کہ ان کے علاقہ مکین مردوں کو دو ٹیلی کام ملازمین کا قتل معاف کیا جائے، کیوں کہ ہجوم نے غلطی سے دونوں ملازمین کو قتل کیا۔

مچھر کالونی کے علاقہ مکینیوں نے ٹھٹہ کے انجنیئر ایمن جاوید اور نوشہروفیروز کے اسحٰق مہر کو 28 اکتوبر کو تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا، پولیس کے مطابق انہیں اغوا کار سمجھ کر علاقہ مکینوں نے ہلاک کیا۔

دونوں افراد مچھر کالونی میں انٹینا چیک کرنے گئے تھے کہ ایک بچے سے راستہ معلوم کرنے پر لوگوں نے انہیں اغوا کار سمجھ کر ان پر حملہ کردیا تھا۔

پولیس کے مطابق دونوں پر 500 سے 600 افراد نے حملہ کیا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعد ازاں مقتولین کے ورثا کی فریاد پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس میں 200 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے 29 اور 30 اکتوبر کو مچھر کالونی میں آپریشن کرتے ہوئے 40 افراد کو گرفتار بھی کرلیا تھا، جس میں سے بعض کو پولیس نے بعد ازاں رہا کردیا تھا۔

 

ملازمین کو قتل کرنے والے افراد کی گرفتاری کے لیے جب پولیس نے مچھر کالونی میں گرینڈ آپریشن کیا تو علاقے کی خواتین قرآن پاک لے کر باہر آگئیں اور گلیوں میں پاک کتاب کی تلاوت کرتے ہوئے قتل کیے جانے والے افراد کی بخشش کے لیے دعا بھی کی اور مقتولین کے ورثا سے معافی مانگی کہ ہجوم کو معاف کیا جائے، انہوں نے غلطی میں دونوں افراد کو قتل کیا۔

مچھر کالونی کی خواتین نے سیاہ لباس پہن کر اس جگہ پاک کتاب کی تلاوت کی، جہاں ہجوم نے دونوں ملازمین کو بہیمانہ تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا۔

خواتین نے روتے ہوئے مقتولین کے افراد سے معافی مانگی اور ساتھ ہی التجا کی ان کے مردوں کو بھی معاف کیا جائے، خواتین نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہوں نے مقتولین کو بچانے کی کوشش کی مگر مرد حضرات نے خواتین کی بات نہیں سنی۔

قرآن پاک کی تلاوت کرکے مقتولین سے معافی مانگنے والی خواتین میں شامل ثمینہ نامی عورت کا کہنا تھا کہ پانچ راتوں سے وہ سو نہیں پائی ہیں کیونکہ ہر وقت چھاپے کا ڈر لگا رہتا ہے۔ ’اب بچوں سے غلطی ہوگئی ہے، انھیں معاف کیا جائے، ان کی ایصال ثواب کے لیے وہ قرآن خوانی کر رہی ہیں اور گھروں میں بھی قرآن پڑھے جارہے ہیں، ہماری کئی بنگالی لڑکیاں سندھی گھرانوں میں بیاہی گئی ہیں۔‘

اسی حوالے سے مچھر کالونی کی الہی مسجد کے خدمت گار فقیر بنگالی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ان کے تین بیٹے اور ایک داماد نورالسلام ، ابو صدیق، یوسف اور مناف کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ واقعے کے وقت وہ فشری میں موجود تھے۔ ’ان کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، جو قصور وار ہے اس کو بالکل سزا ملنی چاہیے۔‘