پولیس نے سانحہ مچھر کالونی کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردی

فائل فوٹو: آئی جی سندھ، غلام نبی میمن، فیس بک

سندھ پولیس نے سانحہ مچھر کالونی کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردی جب کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی ٓآئی جی پی) بھی خود عدالت میں پیش ہوئے۔

سندھ ہائی کورٹ نے 31 اکتوبر کو سانحہ مچھر کالونی کا از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس اور اعلیٰ حکومتی حکام کو رپورٹ کے ساتھ طلب کیا تھا۔

عدالتی احکامات پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ساؤتھ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن تھری بھی بھی عدالت میں پیش ہوئے اور پولیس نے عدالت میں ابتدائی رپورٹ جمع کروادی۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے یکم نومبر کو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کو ان کے چیمبر میں پیش رفت کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

بعد ازاں انہوں نے ہائی کورٹ میں ہی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مچھر کالونی میں لوگوں کے تشدد سے 2 نوجوان شہید ہوئے، واقعے میں 15 ملزمان نامزد تھے سب کو گرفتار کر لیا ہے۔

آئی جی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مقدمے میں پندرہ ملزمان نامزد تھے جن سب کو گرفتار کرلیا ہے جن میں سے چار ملزمان کی شناخت پریڈ بھی ہوچکی ہے جبکہ دیگر ملزمان کی اگلے ایک دو روز میں شناخت پریڈ کرالی جائے گی۔ جن کو گرفتار کیا گیا ہے ان کا تعلق روہنگیا نسل سے ہے لیکن ان کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 4 ملزمان کی شناخت پریڈ ہو چکی ہے، باقی ملزمان کی کل یا پرسوں شناخت پریڈ کرالی جائے گی۔