کراچی واٹر بورڈ کی خواتین ملازمین سے حمل، حیض اور اسقاط حمل کی بھی تفصیلات طلب
فائل فوٹو: فیس بک
صوبائی دارالحکومت کراچی کے واٹر بورڈ میں اصلاحات کے نام پر خواتین ملازمین سے انتہائی نجی اور غیر ضروری معلومات طلب کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور بورڈ کے ایسے رویے کے خلاف ملازمین شدید احتجاج پذیر ہیں۔
واٹر بورڈ میں نئی انتظامیہ آنے کے بعد اس میں اصلاحات کے نام پر ملازمین سے معلومات بھی حاصل کی جا رہی ہیں، تاہم مرد حضرات کے مقابلے خواتین سے زیادہ نجی اور غیر ضروری معلومات بھی مانگی گئی،جس پر ملازمین نے احتجاج ریکارڈ کروایا۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق واٹر بورڈ کے ایچ آر ایم ڈپارٹمنٹ نے تمام ملازمین کو ایک پروفارما جاری کرکےان سے جنرل انفارمیشن کےساتھ میڈیکل ہسٹری کی تفصیلات بھی طلب کی۔
ایچ آر کی جانب سے خواتین ملازمین کےلیے جاری کیے گئے پرفارما میں خواتین اسٹاف سے حمل، حیض اور اب تک ہونے والے اسقاط حمل کا ڈیتا بھی مانگا گیا۔
خواتین سے پہلے پیریڈ (حیض)کے وقت عمر، پیریڈ اس وقت ریگولر ہیں یا نہیں ،حاملہ ہونے کی تفصیل، کتنےحمل ضائع ہوئے یا اسقاط حمل کرایا گیا، مینو پاس شروع ہوا یا نہیں؟ اگر ہو گیا ہےتو اس وقت کیا عمر تھی اس کی بھی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔
خواتین کو پروفارما دیے جانے پر ملازمین نےشدید احتجاج کیا اور پروفارما کو اسلامی حدود کے خلاف قرار دیا۔
ملازمین نے وزیر اعلی سندھ اور وزیر بلدیات سے اس کا فوری نوٹس لینے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب مذکورہ معاملہ علم میں آنے کے بعد ایم ڈی سید صلاح الدین احمد نے پرفارمے سے خواتین سے متعلق معترضہ کالم فوری واپس لینے کی ہدایت کردی اور ساتھ ہی واضح کیا کہ انہوں نے ایسی کوئی تفصیلات نہیں مانگی تھی۔