گھوٹکی میں درسی کتابیں ردی میں فروخت کرنے کا معاملہ، محکمہ تعلیم کے افسران کلیئر قرار

فائل فوٹو: فیس بک

صوبائی حکومت کی جانب سے شمالی سندھ کے ضلع گھوٹکی میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی 150 من کتابیں کباڑ میں فروخت کرنے کے معاملے کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین کو کلیئر قرار دے دیا۔

گھوٹکی میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی 150 من درسی کتابیں ردی میں فروخت کرنے کا انکشاف دو دن قبل تعلیمی اداروں کی خستہ حالت سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ایک کیس کے درمیان ہوا تھا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو اسکولوں کی خستہ حالی سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اینٹی کرپشن کو کتابوں کی فروخت کی تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

 

بعد ازاں وزیر تعلیم نے بھی معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تفتیش کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی تھی، جس نے تیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو دن میں اپنی رپورٹ جمع کرواتے ہوئے تمام افسران کوکلیئر قرار دے دیا۔

اسی حوالے سے اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ سندھ حکومت کی تفتیش کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ فروخت کی گئی کتابیں 2016 سے 2020 کے درمیان چھاپی گئی تھیں اور وہ تمام کتابیں نجی پبلشر کی تھیں۔

تفتیشی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ سندھ ٹیکسٹ بُک بورڈ کی کتابیں فروخت نہیں کی گئیں، بلکہ کباڑ میں فروخت کی گئی کتابیں نجی پبلشر کی ہیں۔

 

تفتیشی ٹیم کے مطابق سیمی گورنمنٹ ادارے کتابیں چھپواتے ہیں، یہ کتابیں سرکار کی ملکیت نہیں ہیں، فروخت کرنے والا شخص بھی محکمہ تعلیم کا ملازم نہیں۔

تفتیش کے دوران تعلقہ ایجوکیشن افسر نے سرکاری اسکول دی گئی تمام کتابوں کا ریکارڈ دکھایا جب کہ پولیس تفتیش میں بھی محکمہ تعلیم کا عملہ ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔

انکوائری رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کباڑے میں فروخت کتابیں نجی پبلشر کی ہیں جب کہ یہ کتابیں سیمی گورنمنٹ ادارے چھپواتے ہیں۔

تفتیشی ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ حکومت کی تحقیقات اور لوگوں سے تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ کتابوں کی فروخت میں محکمہ تعلیم کا عملہ ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے، نہ ہی ان کا تعلق کسی سرکاری ادارے سے تھا۔