سندھ حکومت کا دیا بھیل کے قاتل گرفتار کرنے اور معاملہ حل کرنے کا دعویٰ

فوٹو: کرشنا کماری، ٹوئٹر

سندھ پولیس اور سندھ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ہفتہ قبل ضلع سانگھڑ کے علاقے سنجھورو میں بے دردی سے قتل کی گئی ہندو خاتون دیا بھیل کے قتل کا معاملہ حل کرکے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

دیا بھیل کی لاش 27 دسمبر 2022 کو سنجھورو کے قریب ان کے گائوں ڈپٹی صاحب میں اپنی کھیت سے ملی تھی۔

دیا بھیل کو بے دردی سے قتل کرکے ان کا سر تن سے الگ کردیا گیا تھا جب کہ ان کی چھاتی کو بھی کاٹا گیا تھا اور چہرے کی کھال کو بھی نوچا گیا تھا۔

اس وقت دیا بھیل کے بچوں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کی ماں فارم پر گھاس لینے گئی تھی، لیکن پھر ان کی ٹکڑوں میں بٹی لاش ملی۔

دیا بھیل بیوہ تھیں۔ ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ سانگھڑ شہر کے 18 کلومیٹر کے فاصلے پر گاؤں ڈپٹی صاحب میں رہنے والی اس خاتون نے اپنی تین بیٹیوں کو بیاہ دیا تھا جب کہ ایک بیٹے اور بیٹی کے ساتھ رہ رہی تھیں۔

اس بہیمانہ قتل نے پورے سندھ، جہاں پاکستان میں ہندوؤں کی سب سے زیادہ تعداد آباد ہے، کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

 

پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور سندھ کے وزیر برائے اقلیتی امور گیان چند ایسرانی نے واقعے کا نوٹس لیا تھا جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔

جس کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) بشیر بروہی نے 28 دسمبر کو مقتولہ کے قتل کیس کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی تھی، جس نے نے تحرک لیتے ہوئے 7 ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیش تیز کی۔

دیا بھیل کے قتل کا مقدمہ 28 دسمبر 2022 کو سنجھورو تھانے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 (قتل عمد کی سزا) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6 (دہشت گردی) اور 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا) کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔

تاہم اب سندھ حکومت اور پولیس نے دعویٰ  کیا ہے کہ قتل کی گتھی سلجھا کر دیا بھیل کے قتل میں ملوث 4 ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

 

 

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے اقلیتوں سے متعلق خصوصی مشیر سریندر ولاسائی نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ دیا بھیل کے قتل کے الزام میں ان کے بھائی سمیت تین جادوگروں کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ تفتیش سے معلوم ہوا کہ دیا بھیل کو ان کے بھائی سمیت تین جادوگروں نے کالے جادو کے تحت قتل کیا، وہ لوگوں میں اپنا خوف بٹھاکر کالے جادو کے کام کو وسعت دینا چاہتے تھے۔

علاوہ ازیں سانگھڑ پولیس نے بھی معاملے کو حل کرکے چار ملزمان کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی۔

سانگھڑ پولیس نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے قتل کے اس مقدمے کو 10 روز کے اندر اندر حل کیا اور ملزمان نے اعتراف جرم بھی کر لیا۔

 

اس حوالے سے ایس ایس پی سانگھڑ بشیر بروھی نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو بتایا کہ انھوں نے تحقیقات کے دوران 100 کے قریب افراد کو شامل تفتیش کیا، 42 افراد کے ڈی این اے کے نمونے لیے اور جیو فینسنگ کی تھی۔

ان کے مطابق ان اقدامات کی مدد سے بھوپو (جادوگر) روپو بھیل، بھوپو لونیو بھیل، ساجن بھیل اور مقتولہ دیا بھیل کے بھائی دیا رام کو گرفتار کیا گیا اور ملزمان کی جانب سے جُرم کا اعترافی بیان بھی دیا گیا ہے۔

 

سانگھڑ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم روپو بھیل کی مقتولہ سے دوستی تھی۔ جب ان کے شوہر کی وفات ہوئی تو مقامی لوگوں نے شبہ ظاہر کیا کہ انھوں نے ’جادو ٹونا کر کے انھیں قتل کیا ہے اور دباؤ میں گاؤں چھوڑ کر وہاں سے جا چکے ہیں۔‘ تاہم پولیس کے مطابق روپو بھیل کا مقتولہ کے بھائی دیا رام سے رابطہ برقرار رہا۔

پولیس کے مطابق ملزم نے اعترافی بیان میں کہا کہ انھیں دیا کی دوسروں کے ساتھ بھی دوستی کا پتہ چلا اور انھوں نے انھیں روکا لیکن وہ نہ مانیں جس کے بعد انھیں قتل کرنے کا فیصلہ کیا جس میں دیا کے بھائی نے ان کا ساتھ دیا۔

 

 

تاہم دیا بھیل کے چہرے اور جسم سے اتاری گئی کھال پولیس کو نہیں مل سکی۔

ایس ایس پی سانگھڑ بشیر بروھی کے مطابق ملزمان نے مقتولہ کے چہرے اور جسم کے دیگر اعضا کی کھال اتار کر اسے چھپا دیا کیونکہ ان کے لیے یہ قیمتی ہے۔