مردم شماری کے لیے شناختی کارڈ کی شرط ختم، غیر ملکی بھی شمار ہوں گے

فوٹو: ادارہ شماریات

ادارہ شماریات نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں پہلی بار ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے شناختی کارڈ کے لازمی ہونے کی شرط ختم کردی گئی جب کہ مردم شماری کے دوران غیر ملکیوں کو بھی شمار کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں ادارہ شماریات کے مرکزی دفتر میں ڈیجیٹل مردم شماری سے متعلق میڈیا کو آگاہی دیتے ہوئے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے بتایا کہ ملک کے جس صوبے یا شہر میں جو بھی شخص گزشتہ 6 ماہ کے دوران جہاں بھی مقیم ہوگا، اسے اسی صوبے میں شمار کیا جائے گا، جہاں اس کی تازہ رہائش ہوگی۔

 

 

یعنی صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں لاکھوں کی تعداد میں رہنے والے پشتون، پنجابی، پوٹوہاری، بلوچ، سرائیکی، گلگتی اور کشمیری لوگوں کو سندھ کے رہائشی کے طور پر شمار کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں چیف شماریات نے بتایا کہ پہلی بار ملک میں رہنے والی غیر ملکیوں کو ان کی ملکی شناخت کے تحت شمار کیا جائے گا، یعنی غیر ملکیوں کو افغانی، بنگالی، ایرانی، امریکی، بھارتی، سوڈانی اور سری لنکن کے طور پر شمار کیا جائے گا۔

کراچی میں ڈیجیٹل مردم شماری شناختی کارڈ دیکھے بغیر کیے جانے کی تیاریاں

 

چیف شماریات کے مطابق مردم شماری کے لیے ملکی افراد کے لازمی شناختی کارڈ ہونے کی شرط ختم کردی گئی، یعنی کسی بھی پاکستانی کو شمار کرنے کے لیے ان کے شناختی کارڈ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

 

 

علاوہ ازیں مردم شماری شروع ہونے کے دن پیدا ہونے والے بچوں کو بھی شمار نہیں کیا جائے گا۔

مردم شماری کے دوران لوگوں کی صحت، تعلیم، معاشی و سماجی حالت سمیت ان کی زبان اور ان کا مذہب بھی شمار کیا جائے گا۔

اس بار سکھوں کو بھی الگ مذہب کے طور پر شمار کیا جائے گا جب کہ اس بار ملک کی مزید دو مقامی زبانوں کو بھی مردم شماری کا حصہ بنایا گیا ہے۔

مردم شماری کے دوران مرد و خواتین کے علاوہ خواجہ سرا افراد کی جنس کو بھی شمار کیا جائے گا۔

 

 

ادارہ شماریات کی جانب سے بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری مارچ میں ہونے کا امکان ہے، جس کے لیے ایک لاکھ 21 ہزار افراد ٹیبلیٹس پر مردم شماری کریں گے جب کہ مزید 6 ہزار ٹیبلیٹس سے مردم شماری کی نگرانی اور دیگر مسائل دیکھیں اور محفوظ کیے جائیں گے۔

یہاں یہ بات سب سے اہم ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ سندھ کو ہوگا، جہاں نہ صرف پورے پاکستان بلکہ بیرون ممالک کے لوگ بھی بڑی تعداد میں کئی سال سے رہ رہے ہیں اور مردم شماری ضوابط کے تحت جو شخص گزشتہ 6 ماہ کے دوران جس صوبے مین رہ رہا ہوگا، اسے اسی صوبے کے رہائشی کے طور پر شمار کیا جائے گا۔

مذکورہ عمل سے سندھ کے اصلی رہائشیوں یعنی سندھیوں کے اقلیت میں تبدیل ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے، جس پر سندھ بھر کی سیاسی و سماجی احتجاج پذیر بھی ہیں۔