ناظم جوکھیو قتل کیس کے تمام ملزمان باعزت بری

فائل فوٹو: فیس بک

صوبائی دارالحکومت کراچی کی عدالت نے 2021 میں بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کیے گئے ناظم جوکھیو کے ورثا کی جانب سے ملزمان کو معاف کیے جانے کی درخواست جمع کروانے کے بعد تمام ملزمان کو قتل کیس سے باعزت بری کردیا۔

ناظم جوکھیو کی کراچی کے علاقے ملیر سے تین اکتوبر 2021 کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

ان کے بہیمانہ قتل کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے بھی نوٹس لیا تھا اور بعد ازاں مقتول کے ورثا کی جانب سے مقدمہ بھی دائر کروایا گیا تھا۔

 

ناظم جوکھیو قتل کیس: رکن اسمبلی جام اویس سمیت 8 ملزمان پر فرد جرم عائد

 

قتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے ملازموں کو 27 سالہ ناظم جوکھیو کے قتل میں نامزد کیا تھا۔

اس کے بعد کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں مگر اصل ملزمان گرفتار نہ ہوئے اور وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے ضمانتوں پر بیرون ملک چلے گئے اور پھر ملک میں سیاسی ہلچل مچنے کے بعد مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ نے قاتلوں کو معاف کرنے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔

مقتول کی بیوہ کی جانب سے قاتلوں کو معاف کیے جانے کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد عدالت میں دوسرا چالان پیش کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا تھا کہ ناظم جوکھیو کا قتل حادثاتی طور پر ہوا تھا۔

بعد ازاں اکتوبر 2022 کے اختتام اور نومبر کے آغاز میں ہونے والی سماعتوں کے دوران ناظم جوکھیو کی والدہ، بیوہ اور بھائی نے ملیر کی عدالت میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اپنے بیانات بھی ریکارڈ کروائے تھے، جن میں انہوں نے تمام ملزمان کو خدا کے واسطے معاف کرنے کا قسم نامہ بھی جمع کروایا تھا۔

 

ناظم جوکھیو کے بھائی اور بیوہ کے بعد والدہ نے بھی قاتلوں کو معاف کردیا

 

ملزمان اور فریقین کے درمیان صلح نامہ عدالت میں جمع تھا، اس باوجود عدالت نے دسمبر 2022 کے آغاز میں رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

لیکن اب عدالت نے ناظم جھوکیو کے ورثا کی صلح نامہ قبول کرتے ہوئے تمام ملزمان کو باعزت بری کردیا۔

انگریزی اخبار ڈان کے مطابق ملیر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے جام اویس اور ان کے 4 ملازمین محمد معراج، احمد خان شورو، محمد دودا خان اور محمد سومار کو 3 نومبر 2021 کو ملیر میں رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس پر 26 سالہ ناظم جوکھیو کو تشدد کرکے قتل کرنے کے الزام سے بری کر دیا۔

یڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فراز احمد چانڈیو نے رکن اسمبلی اور مقتول کے قانونی ورثا کی جانب سے ضابطہ فوجداری کی دفعات 345 (2) اور 345 (6) کے تحت دائر کی گئی درخواست منظور کر لی، جس میں قتل کے معاملے پر عدالت سے باہر معاملات طے پانے کی درخواست منظور کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

فریقین کی جانب سے دائر کردہ صلح کی درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے جج نے زیر حراست رکن اسمبلی جام اویس، معراج، احمد شورو، دودا خان اور محمد سومار کو ناظم الدین جوکھیو کو قتل کرنے اور ثبوت چھپانے کے لیے اس کا موبائل فون اور کپڑے پانی کے کنویں میں پھینکنے کے الزام سے بری کر دیا۔

جج نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان دودوا خان اور سومار سالار کے خلاف مقتول کو اغوا کرنے کا الزام بھی تھا، انہیں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365 کے تحت مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کے قاتل گرفتار نہ ہونے کے خلاف سول سوسائٹی کا احتجاج

یہ بھی پڑھیں: مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو پر دیور کا تشدد