ناظم جوکھیو قتل کیس: رکن اسمبلی جام اویس سمیت 8 ملزمان پر فرد جرم عائد

فائل فوٹو: فیس بک

کراچی ڈویژن کے ضلع ملیر کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے گزشتہ سال نومبر میں  پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی کے فارم ہائوس پر قتل کیے گئے ناظم جوکھیو کو قتل کرنے کے کیس میں رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت 8 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔

ناظم جوکھیو کی کراچی کے علاقے ملیر میں گزشتہ برس تین اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کے قاتل گرفتار نہ ہونے کے خلاف سول سوسائٹی کا احتجاج

میمن گوٹھ کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) خالد عباسی نے بتایا تھا کہ ناظم سجاول جوکھیو کی تشدد زدہ لاش جام ہاؤس نامی فارم ہاؤس سے بدھ کی دوپہر ڈھائی بجے ملی جو ملیر کے جام گوٹھ میں پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کا فارم ہاؤس ہے۔

مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

ان کے بہیمانہ قتل کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے بھی نوٹس لیا تھا اور بعد ازاں مقتول کے ورثا کی جانب سے مقدمہ بھی دائر کروایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو پر دیور کا تشدد 

مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے ملازموں کو 27 سالہ ناظم جوکھیو کے قتل میں نامزد کیا تھا۔

مقدمہ دائر ہونے کے بعد پولیس نے پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو عبوری تفتیشی رپورٹ پیش کی تھی جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے دو اراکین اسمبلی اور ان کے غیرملکی مہمانوں سمیت 23 مشتبہ افراد کو چارج شیٹ میں نامزد کیا گیا تھا، تاہم ان کا کردار واضح نہیں کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:  ناظم جوکھیو کے بھائی اور بیوہ کے بعد والدہ نے بھی قاتلوں کو معاف کردیا

اس کے بعد کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں مگر اصل ملزمان گرفتار نہ ہوئے اور وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے ضمانتوں پر بیرون ملک چلے گئے اور پھر ملک میں سیاسی ہلچل مچنے کے بعد مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ نے قاتلوں کو معاف کرنے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔

مقتول کی بیوہ کی جانب سے قاتلوں کو معاف کیے جانے کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد عدالت میں دوسرا چالان پیش کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا تھا کہ ناظم جوکھیو کا قتل حادثاتی طور پر ہوا تھا۔

بعد ازاں اکتوبر کے اختتام اور نومبر کے آغاز میں ہونے والی سماعتوں کے دوران ناظم جوکھیو کی والدہ، بیوہ اور بھائی نے ملیر کی عدالت میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اپنے بیانات بھی ریکارڈ کروائے تھے، جن میں انہوں نے تمام ملزمان کو خدا کے واسطے معاف کرنے کا قسم نامہ بھی جمع کروایا تھا۔

ملزمان اور فریقین کے درمیان صلح نامہ عدالت میں جمع ہے جسے تاحال منظور نہیں کیا گیا اور اب عدالت نے تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔