نائلہ رند کے قاتل کو عمر قید اور جرمانے کی سزا
حیدرآباد کی انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) عدالت نے یکم جنوری 2017 کو سندھ یونیورسٹی جامشورو کے گرلز ہاسٹل میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی طالبہ نائلہ رند کا قتل کیس ثابت ہونے پر مجرم انیس خاصخیلی کو عمر قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
سندھ یونیورسٹی کے شعبہ’سندھی‘ کی طالبہ نائلہ رند نے انڈر گریجویٹس (یو جی) ہاسٹل کے کمرہ نمبر 36 میں پنکھے سے لٹک کر جنوری 2017 کو مبینہ طور پر خودکشی کی تھی۔
نائلہ رند ایم اے سندھی کے آخری سال کی طالبہ اور سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کی رہائشی تھی۔
نائلہ رند واقعے سے 3 دن قبل ہی کلاسز شروع ہونے پر گاؤں سے واپس آئی تھی۔
نائلہ رند اپنے کلاس کی ذہین ترین طلبہ میں شمار ہوتی تھی۔
نائلہ رند نے تیسرے سیمسٹر میں سب سے زیادہ نمبرز حاصل کرنے سمیت اپنے ڈپارٹمنٹ میں کئی ایوارڈز جیت چکی تھیں،وہ اخبارات اور میگزین میں ادب ، تعلیم اور سماجی مسائل پر تحریریں بھی لکھتی تھیں۔
نائلہ رند کی ہم جماعت طالبات نے ان کے مبینہ قتل کے وقت مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس کا کسی کے ساتھ کوئی جھگڑا یا کوئی افیئر نہیں تھا، وہ کبھی بھی پریشان یا تنگ نظر نہیں آئی۔
ان کی مبینہ خودکشی کا معاملہ ہائی پروفائل بن گیا تھا اور حکومت سمیت عدالتوں نے بھی نوٹسز لیے تھے اور ان کے مبینہ قتل کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا تھا۔
عدالتی کمیشن نے دسمبر 2017 میں اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ طالبہ نے ملزم کی جانب سے دھوکا دینے اور بلیک میل کیے جانے پر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
بعد ازاں پولیس نے موبائل فون کی مدد سے ملزم انیس خاصخیلی کا پتہ لگایا تھا اور حقائق کی روشنی میں اس پر انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت حیدرآباد میں مقدمہ چلایا گیا تاہم ملزم انیس خاص خیلی ضمانت پر رہا ہو گیا تھا مگر ان کے خلاف مقدمہ زیر سماعت رہا۔
ان کے خلاف مقدمے کی درجنوں سماعتیں ہوئیں اور 30 جنوری کو اے ٹی سی کے جج ندیم احمد آخوند نے مقدمہ کا فیصلہ ملزم کی موجودگی میں سنایا اور جرم ثابت ہو نے پر انہیں عمر قید اور2لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے مجرم کو الیکٹرونک میڈیا کرائم کیس میں مزید 6 ماہ قید اور25ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی، جس کے بعد ملزم کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرکے جام شورو پولیس نے سینٹرل جیل پہنچا دیا تھا۔