کندھ کوٹ میں کمپیوٹر سائنس دان پروفیسر اجمل ساوند قتل

فوٹو: فیس بک

شمالی سندھ کے ضلع کشمور ایٹ کندھ کوٹ میں کاروکاری کے پانچ سال پرانے تنازع پر عالمی سطح کے کمپیوٹر سائنسدان پروفیسر اجمل ساوند کو قتل کردیا گیا۔

اجمل ساوند کا تعلق کندھ کوٹ کے گوٹھ شالو خان سے تھا مگر وہ سکھر کی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس (آئی بی اے) یونیورسٹی میں شعبہ کمپیوٹر سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر تھے۔

اجمل ساوند 6 اپریل کو سکھر سے کندھ کوٹ اپنے گوٹھ میں موجود اپنی زمینیں دیکھنے گئے تھے اور انہوں نے کسی کو اس ضمن میں کوئی قبل از اطلاع بھی نہیں دی تھی مگر اس باوجود سندرانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد نے انہیں پرانے تنازع پر قتل کردیا۔

 

 

پولیس کے مطابق اجمل ساوند کو گھوڑا گھاٹ پولیس کی حدود میں سندرانی قبیلے کے اسلحہ بردار ملزمان نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا، انہیں ساوند- سندرانی قبائل کے درمیان پانچ سال سے چلنے والے کاروکاری کے تنازع پر قتل کیا گیا۔

دونوں قبیلوں میں پانچ سال سے جاری تنازع میں اجمل ساوند سے قبل ایک خاتون سمیت پانچ افراد کو قتل کیا جا چکا ہے اور کمپیوٹر سائنسدان سے دو روز قبل سندرانی قبیلے کے ایک شخص کو قتل کیا گیا تھا، جس کا بدلہ لینےکے لیے ساوند برادری کے سب سے تعلیم یافتہ شخص کو قتل کیا گیا۔

 

 

اجمل ساوند کے قتل کی خبر سامنے آنےکے بعد سندھ بھر کے افراد نے غم و غصے کا اطہار کرتے ہوئے حکومت سندھ اور پولیس سے پروفیسر کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔

اجمل ساوند کو 6 اپریل کی دوپہر سے قبل اپنی زمینوں کو دیکھنے کے لیے جاتے وقت راستے میں نشانہ بنایا گیا، ان کی کار پر شدید فائرنگ کی گئی اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔

آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے مطابق اجمل ساوند نے فرانس کے دارالحکومت پیرس کی یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں ماستر کرنے کے بعد اسی شعبے میں پی ایچ ڈی (ڈاکٹریٹ) کی ڈگری بھی حاصل کی اور وہ پیرس میں 2011 سے 2016 تک رہے۔

 

 

اجمل ساوند نے فرانسیسی حکومت کی کمپیوٹر سائنس کی تحقیقات میں بھی کام کیا اور انہوں نے وہاں کی لیبارٹریز میں وائرلیس، کمپیوٹر ڈیٹا اور ای ہیلتھ سمیت دیگر شعبوں میں تحقیقات کیں اور ان ہی موضوعات پر انہوں نے ریسرچ پیپرز بھی لکھے۔

قبائلی تصادم میں گھرے سندھ کے پسماندہ ترین علاقے کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والے اجمل ساوند نے کمپیوٹر سائنس کے مختلف شعبوں میں نمایاں تحقیقات کرکے خود کو کمپیوٹر سائنسدان کے طور پر منوایا اور بعد ازاں سندھ آکر انہوں نے آئی بی اے یونیورسٹی میں پڑھانا شروع کیا۔

 

اجمل ساوند کے قتل کے بعد سندھ بھر کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر پولیس اور حکومت سے ان کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، جس کے بعد پولیس نے بھی کارروائی کرتے ہوئے سندرانی قبیلے کے مشکوک ملزمان کے گھروں پر چھاپے مارنا شروع کیے اور بعض ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔

اجمل ساوند کی نماز جنازہ میں علاقے سمیت سندھ کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔