کندھ کوٹ میں کمپیوٹر سائنس دان پروفیسر اجمل ساوند قتل
فوٹو: فیس بک
شمالی سندھ کے ضلع کشمور ایٹ کندھ کوٹ میں کاروکاری کے پانچ سال پرانے تنازع پر عالمی سطح کے کمپیوٹر سائنسدان پروفیسر اجمل ساوند کو قتل کردیا گیا۔
اجمل ساوند کا تعلق کندھ کوٹ کے گوٹھ شالو خان سے تھا مگر وہ سکھر کی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس (آئی بی اے) یونیورسٹی میں شعبہ کمپیوٹر سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر تھے۔
اجمل ساوند 6 اپریل کو سکھر سے کندھ کوٹ اپنے گوٹھ میں موجود اپنی زمینیں دیکھنے گئے تھے اور انہوں نے کسی کو اس ضمن میں کوئی قبل از اطلاع بھی نہیں دی تھی مگر اس باوجود سندرانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد نے انہیں پرانے تنازع پر قتل کردیا۔
پروفیسر ساوند کے قتل کے بعد کشمور کندھ کوٹ پولیس نے ملزمان کے گھر مسمار کردئیے pic.twitter.com/VIEoRkrNxH
— Riaz Sohail Janjhi, ریاض سہیل रियाज़ सुहैल (@RiazSangi) April 6, 2023
پولیس کے مطابق اجمل ساوند کو گھوڑا گھاٹ پولیس کی حدود میں سندرانی قبیلے کے اسلحہ بردار ملزمان نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا، انہیں ساوند- سندرانی قبائل کے درمیان پانچ سال سے چلنے والے کاروکاری کے تنازع پر قتل کیا گیا۔
دونوں قبیلوں میں پانچ سال سے جاری تنازع میں اجمل ساوند سے قبل ایک خاتون سمیت پانچ افراد کو قتل کیا جا چکا ہے اور کمپیوٹر سائنسدان سے دو روز قبل سندرانی قبیلے کے ایک شخص کو قتل کیا گیا تھا، جس کا بدلہ لینےکے لیے ساوند برادری کے سب سے تعلیم یافتہ شخص کو قتل کیا گیا۔
A young professor holding #Ph_D degree killed in a tribal clash, what a nonsense society, illiteracy & anarchy prevailing. #JusticeForAjmalSawand pic.twitter.com/yk2fufDJB6
— Munawar Ali (@Munawar_Ali91) April 6, 2023
اجمل ساوند کے قتل کی خبر سامنے آنےکے بعد سندھ بھر کے افراد نے غم و غصے کا اطہار کرتے ہوئے حکومت سندھ اور پولیس سے پروفیسر کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔
اجمل ساوند کو 6 اپریل کی دوپہر سے قبل اپنی زمینوں کو دیکھنے کے لیے جاتے وقت راستے میں نشانہ بنایا گیا، ان کی کار پر شدید فائرنگ کی گئی اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے مطابق اجمل ساوند نے فرانس کے دارالحکومت پیرس کی یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں ماستر کرنے کے بعد اسی شعبے میں پی ایچ ڈی (ڈاکٹریٹ) کی ڈگری بھی حاصل کی اور وہ پیرس میں 2011 سے 2016 تک رہے۔
The murder of a teacher is not just an isolated incident, it's an attack on the future and prosperity of Sindh.
We stand with the family and friends of @engrsawand , and demand justice for his tragic and senseless death. #JusticeForAjmalSawand pic.twitter.com/bq08zjYWH7
— khalid hussain (@khalidkoree) April 6, 2023
اجمل ساوند نے فرانسیسی حکومت کی کمپیوٹر سائنس کی تحقیقات میں بھی کام کیا اور انہوں نے وہاں کی لیبارٹریز میں وائرلیس، کمپیوٹر ڈیٹا اور ای ہیلتھ سمیت دیگر شعبوں میں تحقیقات کیں اور ان ہی موضوعات پر انہوں نے ریسرچ پیپرز بھی لکھے۔
قبائلی تصادم میں گھرے سندھ کے پسماندہ ترین علاقے کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والے اجمل ساوند نے کمپیوٹر سائنس کے مختلف شعبوں میں نمایاں تحقیقات کرکے خود کو کمپیوٹر سائنسدان کے طور پر منوایا اور بعد ازاں سندھ آکر انہوں نے آئی بی اے یونیورسٹی میں پڑھانا شروع کیا۔
Prof Ajmal Sawind killed in a tribal conflict at Khandhkot.
Just is to share that Sindh, having the population of more than 60 million, has no home minister. pic.twitter.com/LHAcRr6Ea4
— Mushtaq Mirani (@MushtaqMirani) April 6, 2023
اجمل ساوند کے قتل کے بعد سندھ بھر کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر پولیس اور حکومت سے ان کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، جس کے بعد پولیس نے بھی کارروائی کرتے ہوئے سندرانی قبیلے کے مشکوک ملزمان کے گھروں پر چھاپے مارنا شروع کیے اور بعض ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔
اجمل ساوند کی نماز جنازہ میں علاقے سمیت سندھ کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔
او رہزن قاتل، ایک بار پروفیسر کی یے وڈیو ہی دیکھ لیتے!
جہالت اور دقیانوسی سماج کے ہاتھوں ایک روشن خیال، صوفی منش انسان پروفیسر ڈاکٹر اجمل قتل.#JusticeForAjmalSawand pic.twitter.com/7yrdUpiCDx
— 𝑅𝑎𝑏𝑎𝑖𝑙 𝑆𝑖𝑎𝑙 (@SialRabail2) April 6, 2023