شاعر و افسانہ نگار عبدالسلام تھہیم انتقال کر گئے
فوٹو: فیس بک
ضلع سجاول کے چھوٹے شہر جاتی سے تعلق رکھنے والے افسانہ نگار، کالم نویس اور شاعر عبدالسلام تھہیم 43 برس کی عمر میں گردوں کے کینسر کے باعث کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔
عبدالسلام گزشتہ ڈیڑھ سال سے گردوں کے کینسر میں مبتلا تھے، ان کے ایک گردے کو ایک سال قبل سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولاجی (ایس آئی یو ٹی) میں نکالا بھی گیا تھا، تاہم ان کا کینسر نہ رک سکا اور موذی مرض نے دوسرے گردے کو بھی متاثر کیا۔
عبدالسلام تھہیم ڈیڑھ سال سے زیر علاج تھے اور زندگی کے آخری ایام میں وہ انتہائی علیل ہوگئے تھے، انہوں نے دو سال سے بیماری کے باعث ادبی سرگرمیوں کو محدود کردیا تھا۔
افسانہ نگار و شاعر کی پیدائش 1980 میں ہوئی تھی، انہوں نے کچھ عرصہ این جی اوز میں بھی ملازمت کی اور بعد ازاں 2011 میں انہوں نے محکمہ تعلیم سندھ میں بطور پرائمری استاد ملازمت اختیار کی۔
عبدالسلام تھہیم نے زمانہ طالب علمی سے لکھنا شروع کیا تھا، وہ کم عمری میں بچوں کے رسالوں اور جرائد میں لکھتے رہے اور بعد ازاں 2005 کے بعد انہوں نے سندھ کے معروف عبرت میگزین میں ادب کے مختلف موضوعات پر لکھنا شروع کیا۔
عبدالسلام تھہیم بیک وقت افسانہ نگار، شاعر اور کالم نویس بھی تھے، وہ سندھی ادبی سنگت کے رکن ہونے کے علاوہ مختلف ادبی تنظیموں کے ساتھ بھی وابستہ رہے، انہوں نے اپنے شہر جاتی میں بچوں کا رسالہ روشن تارا بھی نکالا جب کہ انہوں نے کہانیوں اور مضامین پر دو کتابیں بھی لکھیں۔
عبدالسلام تھہیم کا شمار نئی نسل کے سندھی افسانہ نگاروں اور شاعروں میں ہوتا تھا، وہ 31 مارچ کو خالق حقیقی سے جا ملے، انہیں اسی دن سپرد خاک کیا گیا۔