سندھ میں دو دن میں تین ہندو لڑکیوں کے مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے واقعات
رواں ہفتے کے دو دن میں صوبے کے مختلف علاقوں سے ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی تین کم عمر اور نوجوان لڑکیوں کے مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے واقعات سامنے آنے کے بعد سندھ بھر کے انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سندھ میں آئے دن ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی کم عمر لڑکیوں کے میینہ جبری مذہب تبدیل کرنے کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں جب کہ بعض مرتبہ مسیحی لڑکیوں کے بھی مذہب تبدیلی کی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں۔
اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی کم عمر لڑکیوں کے مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے واقعات پر مسلمان اور اسلامی اسکالر دعویٰ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ غیر مسلم لڑکیاں اپنی مرضی سے مذہب اسلام قبول کرتی ہیں، تاہم اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اور انسانی حقوق کے رہنما ایسے واقعات کو جبری مذہب تبدیلی کا نام دیتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہوتا ہے کہ کم عمر لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد بلیک میل کرکے ان کا مذہب تبدیل کیا جاتا ہے۔
سندھ میں جبری مذہب تبدیلی کے واقعات کئی سال سے جاری ہیں، جس میں سے متعدد کیسز عدالتوں میں بھی چلے، تاہم ایسے کیسز کا انجام زیادہ تر اکثریتی برادری یعنی مسلمانوں کے حق میں نکلتا ہے۔
حالیہ دنوں میں سندھ کے مختلف علاقوں سے تین میں تین ہندو لڑکیوں کے مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے واقعات سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر صوبے بھر کے انسانی حقوق کے رہنما سیخ پا ہیں اور انہوں نے حکومت سندھ اور عدالتوں سے اقلیتی برادری کی کمسن لڑکیوں کے تحفظ کے لیے ایکشن مین آنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں صحرائے تھر کے تعلقہ ڈیپلو سے تعلق رکھنے والی سمن لوہانہ کماری کی جانب سے ڈہرکی میں میاں جاوید کی رہائش گاہ پر پہنچ کر اسلام قبول کرنے اور میرپور ماتھیلو کے جاوید نامی نوجوان سے شادی کرنے کے واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، جس میں ہندو لڑکی صحافیوں کو پرسکون انداز میں بتاتی دکھائی دیتی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔
سمن کماری نے مذہب اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام تبدیل کرکے کائنات رکھا اور انہوں نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے مرضی سے مذہب تبدیل کیا، کیوں کہ وہ جاوید نامی نوجوان سے شادی کرنا چاہتی تھیں۔
سمن کماری عرف کائنات کے مطابق ان کا رابطہ محض 15 دن قبل ہی جاوید سے ہوا تھا۔
وائرل ہونے والی ویڈیوز میں سمن کماری کے بھائی نے دعویٰ کیا کہ ان کی بہن کو ورغلا کر زبردستی ان کا مذہب تبدیل کرایا گیا۔
Suman Lohana got married off to a Muslim man named Sajjad Maher but she didn't know what was his family name.
Those who beat the drums of free will — Or call our work untrue. They should watch a video: How Hindu girls are threatened.#StopForcedConversion https://t.co/37NR9XXPnf pic.twitter.com/6hFNWjc66O
— Veengas (@VeengasJ) April 13, 2023
سمن کماری کی جانب سے مبینہ مذہب تبدیلی کے واقعے کے بعد نئوں کوٹ میں بھی ایک کم عمر ہندو لڑکی کا مبینہ جبری مذہب تبدیلی کا واقعہ سامنا آیا۔
نئوں کوٹ میں نیلان کولہی نے بھی مسلمان نوجوان الطاف ٹنگڑی سے شادی کرلی، جب کہ لڑکی کے والدین نے دولہا اور ان کے رشتے داروں پر لڑکی کو اغوا کرکے ان کا مذہب تبدیل کروانے کا مقدمہ بھی دائر کروادیا۔
دوسری جانب کھبپرو سے تعلق رکھنے والی ایک کمسن ہندو لڑکی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اقبال بھنبرو نامی نوجوان نے 10 ماہ قبل زبردستی اغوا کرکے ان کا مذہب تبدیل کرواکر ان سے نکاح کیا۔
Two days before, 11-year-old Hindu girl from Naukot, was abducted and converted to Islam.
Tell me: where is Sindh government’s child marriage act? Where is the state?#StopForcedConversion pic.twitter.com/TvYCPIljX7
— Veengas (@VeengasJ) April 13, 2023
متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ ان کا نکاح ایک شخص سے ہوا مگر 10 سے 11 ماہ تک انہیں دیگر افراد بھی زبردستی ریپ کا نشانہ بناتے رہے اور کوئی بھی قدم اٹھانے پر انہیں مارنے کی دھمکیاں دیتے رہے۔
متاثرہ لڑکی کے مطابق ایک سال بعد وہ وہاں سے کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوئیں اور اب اپنے والدین کے ہاں رہائش پذیر ہیں لیکن انہیں مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
سندھ کے مختلف علاقوں میں دو دن میں تین ہندو لڑکیوں کے مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے واقعات سامنے آنے کے بعد سندھ بھر کے سماجی کارکنان اور سوشل میدیا صارفین سیخ پا ہیں اور انہوں نے حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے ہندو برادری کی لڑکیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Neelan, 11 years was abducted from Naukot, after conversion to marry off to Muslim.
The news won’t disturb ruling parties in Sindh or the Centre.
Never forget that the Sindh government has Child Marriage Restraint Act but it doesn't apply to protect Hindu Girls. 1/2 https://t.co/pS8kFzfHOw pic.twitter.com/hMxRu8hQTE— Veengas (@VeengasJ) April 14, 2023