سندھ: سیلاب متاثرین کی سامان خریداری میں 25 ارب کرپشن کا انکشاف
فائل فوٹو: فیس بک
صوبے بھر کے سیلاب متاثرین کے لیے خریدے گئے امدادی سامان اور متاثرہ علاقوں سے برساتی پانی نکالنے اور دیگر امدادی کاموں میں 25 ارب روپے کی کرپشن اور گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ بھر میں جون اور جولائی 2022 میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب آیا تھا، جس کے نتیجے میں کراچی ڈویژن اور ضلع تھرپارکر کے علاوہ تقریبا تمام اضلاع کے شہر، قصبے اور دیہات بری طرح متاثر ہوئے تھے۔
سیلاب کو تقریبا ایک سال گزر جانے کے باوجود تاحال متاثرین بے یارومددگار زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور سندھ حکومت دعووں کے علاوہ کچھ نہ کر پائی۔
سیلاب متاثرین کی بحالی نہ ہونے پر سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے خریدے گئے حکومتی سامان، راشن اور متاثرہ علاقوں میں شروع کیے گئے کاموں کا آڈٹ کیا، جس میں 25 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا۔
جیو نیوز کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروادی، جس میں 25 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر کی گئی آڈٹ رپورٹ کے مطابق متاثرین کے نام پر مہنگے داموں میں راشن بیگ اور دیگر سامان خریدا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پانی نکالنے کے لیے اتنی مشینیں اضلاع میں نہیں بھیجیں جتنا بل بنایا گیا۔