قاضی احمد کی سہانا شرما کو والدین کے حوالے کردیا گیا
چند دن قبل اغوا کی گئی نابالغ ہندو بچی سہانا شرما کو عدالتی حکم کے بعد والدین کے حوالے کردیا گیا۔
سہانا شرما کو ضلع بینظیر آباد کے شہر قاضی احمد سے ہتھیاروں کے زور پر چند دن قبل اغوا کیا گیا تھا، بچی کے والد دلیپ کمار نے بروقت پولیس کو اطلاع دی تھی، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو دن بعد بچی کو بازیاب کرایا تھا۔
سہانا شرما کو بازیاب کرائے جانے کے بعد اسے 9 جون کو قاضی احمد کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں بچی کو اغوا کرنے والے ملزمان نے دعویٰ کیا تھا کہ لڑکی اپنی رضامندی سے ان کے ساتھ نکلیں اور بعد ازاں انہوں نے مذہب تبدیل کرکے ملزم اختر گبول سے شادی کرلی۔
عدالت میں جھوٹا قسم اور نکاح نامہ بھی جمع کروایا گیا تھا، عدالت نے 9 جون کو سہانا شرما کو سیف ہاؤس نوابشاہ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے 9 جون کو پولیس کو حکم دیا تھا کہ بچی کو 12 جون کو پیش کیا جائے، ساتھ ہی بچی کی درست عمر کے شواہد بھی پیش کیے جائیں۔
هڪ ماءُ هچا
ٽيوشن پڙهائيندڙ نياڻي
سان ظلم ڪيو
ڀلائي ٿئي#EarlyMerragechildrestrainact
جنهنجي ڪري ڀلائي ٿي وقتي ڪسٽڊي
هن وقت سھانا شرما عدالت جي حڪم تحت سيف هائوس پوليس ڪسٽڊي ۾ آھي، pic.twitter.com/C6gQnvgltq— sattar zangejo زنگيجو ستار (@ZangejoSattar) June 11, 2023
سہانا شرما کو اغوا کرنے والے ملزم اختر گبول نے دعویٰ کیا تھا کہ لڑکی بالغ ہے جب کہ والدین نے ان کا برتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا تھا، جس میں بچی کی عمر 14 سال تھی۔
پولیس نے 12 جون کو سہانا شرما کو قاضی احمد کی عدالت میں پیش کیا، جہاں بچی نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ انہیں اغوا کیا گیا۔
The news comes as a relief to Sohana Sharma and her parents: Soahan can rejoin her parents — but we should not forget about other Hindu minor girls who are not allowed to rejoin their parents.
Will the government punish the people who abducted Sohana Sharma? https://t.co/PdAqpxLXzV— Veengas (@VeengasJ) June 12, 2023
سہانا شرما نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے نہ تو مذہب تبدیل کیا ہے اور نہ ہی وہ اپنی مرضی سے شادی کے لیے گھر سے نکلیں بلکہ انہیں اغوا کیا گیا۔
پولیس نے سہانا شرما کے کم عمر ہونے شواہد بھی عدالت میں پیش کیے، جس کے بعد عدالت نے سہانا شرما کو والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔
کراچی کی دعا زہرا اور قاضی احمد کی سُہانا شرما.
دونوں بچیاں سندھ میں پیدا ہوئی ہیں. دائیں طرف دعا زہرا ہے اور بائیں طرف قاضی احمد کی سھانا شرما ہے. دونوں کی کہانی یکساں طور پر ایک ہے پر حالانکہ دونوں کی شناخت، زبان، عقیدہ و ثقافت مختلف ہے. pic.twitter.com/UgZJcbKQcy
— Raj Kumar Khokhar 🇵🇰راجڪمار کوکر (@Balani2006) June 9, 2023
سہانا شرما کے اغوا پر سندھ بھر کے انسانی حقوق کے کارکنان اور سوشل میڈیا صارفین نے پیپلز پارٹی کی حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا تھا کہ اختر گبول کو سخت سزا دے کر بچی کو والدین کے حوالے کروایا جائے۔
After recording the statements of 164, the court ordered Suhana Sharma to go with her parents. 💕 pic.twitter.com/M3cCikJUF1
— Halar Arijo (@halar_arijo) June 12, 2023