سندھ میں ایک بھی خاتون میئر، ڈپٹی میئر اور چیئرمین منتخب نہ کی جا سکی

صوبے بھر میں بلدیاتی اداروں کے انتظامات سنبھالنے کے لیے نئے عہدیداروں کے انتخابات 15 جون کو ہوئے، جس میں حیران کن طور پر ایک بھی خاتون کو اعلیٰ عہدے پر منتخب نہیں کیا گیا۔

مجموعی طور پر سندھ کی 6 میونسپل کارپوریشنز، 22 ضلع کونسلز، 36 میونسپل کمیٹیز، 44 ٹاؤنز میونسپل کارپوریشنز اور 141 ٹاؤن کمیٹیز پر عہدیداروں کو منتخب کیا گیا۔

سندھ بھر میں زیادہ تر اعلیٰ عہدے صوبائی حکومتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے حصے میں آئے، جسے سیکولر اور خواتین کو مواقع دینے والی جماعت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

لیکن حیران کن طور پر پیپلز پارٹی نے بھی کسی خاتون کو میئر اور ڈپٹی میئر سمیت ضلعی چیئرمین کے لیے نامزد نہیں کیا تھا، جس وجہ سے صوبے میں ایک بھی خاتون اعلیٰ عہدے پر منتخب نہ کی جا سکے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں خواتین کے لیے خصوصی نشستیں بھی رکھی گئی تھیں لیکن اس باوجود انہیں اعلیٰ عہدے پر منتخب نہیں کیا گیا۔

سندھ بھر میں خواتین کو بلدیاتی انتخابات میں اعلیٰ عہدوں پر منتخب نہ کیے جانے پر سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے رہنمائوں اور سیاسی رہنمائوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔