نئوں ڈیرو کا نوجوان‘ سرتیوں‘ کو سندھ کا عالمی ثقافتی برانڈ بنانے کا خواہاں

شمالی سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے نواحی شہر کا ایک نوجوان ’سرتیوں‘ کے نام سے بنائے گئے اپنے برانڈ کو عالمی سطح پر سندھ کے ثقافتی برانڈ بنانے کا خواہاں ہے۔

’سرتیوں‘ نامی کلاتھنگ اور کلچرل برانڈ کو خالد حسین کوری نے 2022 کے وسط میں شروع کیا تھا۔

بعد ازاں سرتیوں کی منیجمنٹ ٹیم میں اضافہ ہوا اور ارم ابڑو  برانڈ کا حصہ بنیں جو سرتیوں کی مارکیٹنگ اور سوشل میڈیا سنبھالتی ہیں ۔ 

اس کے علاوہ بھی سرتیوں کی ٹیم میں دیگر ارکان شامل ہیں تاہم یہ ثقافتی برانڈ ارم اور خالد کی سوچ اور منصوبہ بندی سے آگے بڑھتا ہے۔  

اس ادارے کا مرکزی مقصد دیہی خواتین کو مالی طور پر خود مختار اور مستحکم بنانا ہے، تاہم ساتھ ہی ادارے کا مقصد سندھ کی ثقافتی چیزوں کا عالمی سطح پر متعارف کرانا بھی ہے۔

اسی حوالے سے خالد حسین نے سندھ میٹرز کو بتایا کہ اس وقت سندھ سمیت میں ایسا کوئی بھی برانڈ موجود نہیں ہے جو ہزاروں سال پر محیط سرزمین کی ثقافتی چیزوں کو دنیا میں روشناس کرائے۔

ان کے مطابق سندھ حکومت کے تعاون سے بعض نجی کاروباری ادارے صوبائی اور ملکی سطح پر سندھ کی ثقافتی چیزوں کو پروموٹ کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ان میں اور ’سرتیوں‘ میں بہت بڑا فرق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دوسرے ادارے یا تنظیمیں خالصتا کاروبار کرتی ہیں جب کہ ان کے ادارہ ’سرتیوں‘ کا مقصد صرف پیسے کمانا نہیں بلکہ دیہی اور خصوصی طور پر شمالی سندھ کی خواتین کو معاشی طور پر خود مختار کرنا اور انہیں چھوٹے چھوٹے کاروبار کرنے کے طریقے سکھانا ہے۔

ان کے مطابق ان کی تنظیم کو ابھی ایک سال سے کم عرصہ ہوا ہے مگر انہوں نے ضلع لاڑکانہ کے مختلف گاؤں، قصبوں اور شہروں کی نوجوان لڑکیوں سمیت شادی شدہ خواتین کو ہاتھ کے ہنر کی تربیت دی ہے۔

’سرتیوں‘ اس وقت بھی تین درجن کے قریب خواتین کو سلائی، کڑھائی، کپڑوں کی فروخت، مارکیٹنگ، ثقافتی مارکیٹنگ اور گھر سمیت دفاتر کی سجاوٹ کے لیے بنائی جانے والی ثقافتی چیزوں کی تیاری اور ان کی فروخت کی تربیت دے رہا ہے۔

خالد حسین نے بتایا کہ ان کے ادارے کو کوئی حکومتی مالی معاونت نہیں ہے، وہ اپنی مدد آپ اور خواتین کی جانب سے تیار کی گئی اشیا کی فروخت سے ہونے والی کمائی سے ادارے کے اخراجات پورے کرتے ہیں۔

ان کے مطابق وہ اپنے پیسوں سے اداروں کے اخراجات پورے کرتے ہیں اور ایک خاتون کی تربیت پر ماہانہ تقریبا 5 ہزار روپے کا خرچہ آتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ ’سرتیوں‘ عالمی سطح پر سندھ کے ثقافتی برانڈ کے طور پر پہچانا جائے اور سندھ کی ہنر مند خواتین کے ہاتھوں سے تیار ہونے والی نایاب اشیا دنیا کے کونے کونے تک پہنچیں۔

انہوں نے مستقبل میں دیہاتی خواتین کو اپنی مرضی اور پسند کے مطابق گھر سے بیٹھ کر کاروبار شروع کرنے میں مدد فراہم کرنے کا منصوبہ بھی بنا رکھا ہے اور وہ بتاتے ہیں کہ وہ کاروبار کرنے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو مالی اور تکنیکی مدد بھی فراہم کریں گے۔

اس وقت اگرچہ ’سرتیوں‘ کا برانڈ اپنی جگہ بنانے میں مصروف ہے، تاہم اس باوجود ملک کی معروف اور نامور اداکاراؤں نے ان کے کپڑوں اور ڈیزائن کی تعریفیں کی ہیں۔

حال ہی میں سینیئر اداکارہ فضیلہ قاضی نے بھی انسٹاگرام میں ’سرتیوں‘ کے کپڑوں اور ڈیزائن کی تعریف کی تھی جب کہ اس سے قبل معروف اداکارہ نادیہ افغن بھی ان کے برانڈ کے کپڑوں کی تعریفیں کر چکی ہیں۔

معروف ٹک ٹاکر پرہ مہیسر نے بھی حال ہی میں اپنے انسٹاگرام پر ’سرتیوں‘ سے خریدے گئے کپڑوں کی تعریفی ویڈیو شیئر کی تھی۔

’سرتیوں‘ کی جانب سے اگرچہ اس وقت سندھ کے بڑے شہروں یعنی کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، نواب شاہ، سکھر اور لاڑکانہ میں کوئی آؤٹ لیٹ نہیں کھولا جا سکا، تاہم ادارہ پورے ملک میں کپڑوں سمیت ثقافتی اشیا کی آن لائن ترسیل فراہم کرتا ہے۔

’سرتیوں‘ کے برانڈ سے دیہاتی خواتین کے ہاتھوں سے بنی ثقافتی اشیا اور کپڑوں کو سرتیوں کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر اکاؤنٹس پر آرڈر کرکے آن لائن خریدا جا سکتا ہے۔

برانڈ کی آن لائن سروسز پوری دنیا کے لیے ہیں اور اس وقت تک سرتیوں کی ثقافتی اشیا امریکا، برطانیہ، کینیڈا ، سعودی عرب ، دبئی، ترکیہ سمیت دیگر ممالک میں بھیجی جا چکیں ہیں