جنگ کی صوبے کے دوسرے علاقوں کے ملازمین کی کراچی میں تبادلے پر نسل پرستانہ رپورٹنگ

قومی زبان اردو کے موقر اخبار روزنامہ جنگ کی ایک اور خبر سامنے آئی ہے جس میں اس نے صوبے کے دوسرے علاقوں کے ملازمین کے دارالحکومت میں تبادلے کو مستقبل میں انتظامی بحران کے طور پر رپورٹ کیا ہے۔

صوبائی دارالحکومت کراچی سے شائع ہونے والا جنگ اخبار پہلے بھی سندھ کے معاملے پر نسل پرستانہ رپورٹنگ کرتا رہا ہے اور وہ واضح طور پر دارالحکومت کو باقی صوبے سے الگ اہمیت کے طور پر لکھتا ہے۔

صوبے نے 14 جون کو اپنی ایک خبر میں ذرائع سے دعویٰ کیا کہ صوبے کے مختلف علاقوں سے بلدیاتی ملازمین کا دارالحکومت کراچی تبادلہ کیا جا رہا ہے، جس سے مستقبل میں دارالحلافہ میں انتظامی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

خبر میں ذرائع سے دعویٰ کیا گیا کہ دارالحکومت کراچی کے سات ڈی ایم سیز کے معاملے میں سیکریٹری بلدیات کی مداخلت بڑھ گئی اور صوبے کے مختلف شہروں سے گھوسٹ ملازمین کو دارالحکومت ٹرانسفر کیا جا رہا ہے،

خبر میں مستند ذرائع دیے بغیر بتایا گیا کہ بلدیاتی اداروں سے ایک دن بھی ملازمت نہ کرنے والے ملازمین کو کونسل کا ملازم ظاہر کرکے کراچی کی ڈی ایم سیز، کونسل اور کے ایم سی میں تبادلے کرکے بمعہ تنخواہ تعینات کیا جارہا ہے۔

خبر میں کسی ایک بھی ملازم کا نام نہیں بتایا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ مذکورہ ملازمین کا کن شہروں سے کراچی ٹرانسفر کیا جا رہا ہے؟

جنگ کی مذکورہ نسل پرستانہ خبر پر سندھ بھر کے سوشل میڈیا صارفین نے سخت رد عمل دیتے ہوئے اخبار سے معافی کا مطالبہ کیا۔