سندھو دیش کا مطالبہ نہیں کرتے، کچھ دوست قومپرستی کے نام پر دہشت گردی کرتے ہیں، جلال محمود شاہ

جلال محمود شاہ کو انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے—فوٹو: فیس بک

سندھ کے مدبر سیاستدان، لکھاری اور فلسفی مرحوم سائیں جی ایم سید کے پوتے سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کے سربراہ سید جلال محمود شاہ کو حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، زیادہ تر لوگوں نے ان کی ذہنی صحت پر سوالات اٹھائے۔

سید جلال محمود شاہ نے 2 اگست کو سندھ کے موقر اخبار روزنامہ کاوش کو مفصل انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ سندھو دیش کے حامی نہیں اور ساتھ ہی انہوں نے سندھو دیش کے حامی اور جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے بعض ارکان کو نادان اور دہشت گرد بھی قرار دیا۔

طویل انٹرویو میں سید جلال محمود شاہ نے ایک سوال کے جواب میں یہ بات بھی واضح کی کہ وہ اپنے دادا سائیں جی ایم سید کے فکر کے علمبردار نہیں، نہ ہی وہ سندھو دیش کا مطالبے کرتے ہیں اور نہ ہی کبھی انہوں نے پارلیمانی سیاست سے ہٹ کر کسی دوسری سیاست کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دادا سائیں جی ایم سید نے بعض غلطیاں کیں مگر اس باوجود انہوں نے اپنی کسی غلطی پر افسوس کا اظہار نہیں کیا تھا، سید جلال محمود شاہ نے واضح نہیں کیا کہ ان کے دادا نے کون سی غلطیاں کی تھیں؟

 

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دادا سائیں جی ایم سید کی دو زندگیاں تھیں، ان کی ایک زندگی سندھ یونائیٹڈ پارٹی والی تھیں، جس کے تحت انہوں نے پاکستان بنانے میں کردار ادا کیا اور دوسری زندگی میں انہوں نے جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے ذریعے سندھو دیش کی جدوجہد کی۔

سید جلال شاہ محمود سے جب پوچھا گیا کہ کیا سائیں جی ایم سید کی غلطیوں کی وجہ سے سندھی قوم کی مشکلات ٰمیں اضافہ ہوا؟ تو انہوں نے اقرار میں جواب دیا اور کہا کہ اس بات میں کچھ سچائی ہے۔

ایس یو پی کے سربراہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ کاز کو سب سے بڑا نقصان سندھ کی قومپرست جماعتوں نے دیا، جسقم کی غلطیوں کا ملبہ ہمیشہ ان پر گرایا جاتا، قومپرستوں نے نوجوانوں کو انتہاپسندی پر اکسایا اور بعض نوجوان دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں، جس وجہ سے سندھ کے عام نوجوان بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

 

 

انہوں نے سندھ سے نوجوانوں کے لاپتہ ہونے اور بعض نوجوانوں کی تشدد زدہ لاشیں ملنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے اس عمل کو افسوس ناک قرار دیا، تاہم ساتھ ہی کہا کہ انتہاپسندی کی جانب راغب بعض نوجوانوں کی حرکتوں کی وجہ سے دوسرے نوجوان بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں جلال محمود شاہ نے کہا کہ جب سے ان پر فالج کا حملہ ہوا ہے، تب سے وہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں اور انہیں ہر وقت موت کا خیال رہتا ہے۔

 

انہوں نے دارالحکومت کراچی میں دادا سائیں جی ایم سید کی سیاسی بیٹھک حیدر منزل کو فروخت کرنے کے فیصلے کو بھی درست قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پورے خاندان کی رضامندی سے اس جگہ کو فروخت کیا اور وہ ان کی خاندانی ملکیت تھی، جسے فروخت کرنے سے قبل انہیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں تھی۔

سید جلال محمود شاہ کے مذکورہ انٹرویو کے بعد لوگوں نے سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی ذہنی صحت پر بھی سوالات اٹھائے۔

 

زیادہ تر لوگوں نے انہیں اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے قومپرست کارکنان کو دہشت گرد کہا اور ساتھ ہی سندھو دیش کے مطالبے سے بھی انکار کیا اور یہ الزام بھی عائد کیا کہ سائیں جی ایم سید سے غلطیاں ہوئیں۔

سندھ کے صحافیوں، اساتذہ، سیاسی کارکنان، سماجی رہنمائوں اور نوجوانوں نے جلال محمود شاہ کے انٹرویو کی تصاویر شیئر کرتےہوئے ان پر خوب تنقید کی اور ساتھ ہی ان کے سیاسی نظریات کو بھی نشانہ بنایا اور لکھا کہ خود ساری عمر حکومتی مراعات لیتے رہے اور دوسروں پر تنقید کر رہے ہیں۔

 

سید جلال محمود شاہ کون ہیں؟

جلال محمود شاہ سائیں جی ایم سید کے صاحبزادے سید امداد شاہ کے بیٹے ہیں، وہ ستمبر 1964 میں سن میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم آبائی گائوں سے حاصل کرنے کے بعد نوابشاہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 1983 کی ایم آر ڈی تحریک میں متحرک رہے۔

جلال محمود شاہ سائیں جی ایم سید کے پوتے ہیں اور انہوں نے اپنے چچا کی بیٹی سے شادی کی، جن سے انہیں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور ان کے بچے سیاست سے دور ہیں۔

جلال محمود شاہ نے 1997 میں سندھ اسمبلی کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اور نشست جیتنے کے بعد اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر بنے اور انہوں نے ان ہی سالوں میں پیپلز پارٹی کے مخالف سیاسی اتحاد سندھ ڈیموکریٹک الائنس کو تشکیل دیا مگر وہ کامیاب نہ ہوسکا۔

جلال محمود شاہ نے ستمبر 2007 میں نئی سیاسی پارٹی سندھ یونائٹڈ پارٹی کی بنیاد ڈالی، جس سے انہوں نے پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا، ان کی جماعت نے کبھی سندھو دیش کا مطالبہ نہیں کیا۔

جلال محمود شاہ سائی جی ایم سید کے پوتے ہیں—فائل فوٹو: فیس بک