سندھو دیش کا مطالبہ نہیں کرتے، کچھ دوست قومپرستی کے نام پر دہشت گردی کرتے ہیں، جلال محمود شاہ
سندھ کے مدبر سیاستدان، لکھاری اور فلسفی مرحوم سائیں جی ایم سید کے پوتے سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کے سربراہ سید جلال محمود شاہ کو حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، زیادہ تر لوگوں نے ان کی ذہنی صحت پر سوالات اٹھائے۔
سید جلال محمود شاہ نے 2 اگست کو سندھ کے موقر اخبار روزنامہ کاوش کو مفصل انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ سندھو دیش کے حامی نہیں اور ساتھ ہی انہوں نے سندھو دیش کے حامی اور جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے بعض ارکان کو نادان اور دہشت گرد بھی قرار دیا۔
طویل انٹرویو میں سید جلال محمود شاہ نے ایک سوال کے جواب میں یہ بات بھی واضح کی کہ وہ اپنے دادا سائیں جی ایم سید کے فکر کے علمبردار نہیں، نہ ہی وہ سندھو دیش کا مطالبے کرتے ہیں اور نہ ہی کبھی انہوں نے پارلیمانی سیاست سے ہٹ کر کسی دوسری سیاست کو ترجیح دی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے دادا سائیں جی ایم سید نے بعض غلطیاں کیں مگر اس باوجود انہوں نے اپنی کسی غلطی پر افسوس کا اظہار نہیں کیا تھا، سید جلال محمود شاہ نے واضح نہیں کیا کہ ان کے دادا نے کون سی غلطیاں کی تھیں؟
جئے سندھ کے لوگوں کی حرکتیں ہمیں بھگتنی پڑتی تھیں، قوم پرست تحریک اپنی غلطیوں سے کمزور ہوئی، کچھ نافرمان دہشت گردی کر رہے ہیں ، سائیں جی ایم سید کے پوتے جلال شاہ نے اپنے تجزیے اور تجربے کی بنیاد پر ایک دلچسپ انٹرویو دیا ہے pic.twitter.com/6b1KpgzDxa
— Riaz Sohail Janjhi, ریاض سہیل रियाज़ सुहैल (@RiazSangi) August 2, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دادا سائیں جی ایم سید کی دو زندگیاں تھیں، ان کی ایک زندگی سندھ یونائیٹڈ پارٹی والی تھیں، جس کے تحت انہوں نے پاکستان بنانے میں کردار ادا کیا اور دوسری زندگی میں انہوں نے جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے ذریعے سندھو دیش کی جدوجہد کی۔
سید جلال شاہ محمود سے جب پوچھا گیا کہ کیا سائیں جی ایم سید کی غلطیوں کی وجہ سے سندھی قوم کی مشکلات ٰمیں اضافہ ہوا؟ تو انہوں نے اقرار میں جواب دیا اور کہا کہ اس بات میں کچھ سچائی ہے۔
ایس یو پی کے سربراہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ کاز کو سب سے بڑا نقصان سندھ کی قومپرست جماعتوں نے دیا، جسقم کی غلطیوں کا ملبہ ہمیشہ ان پر گرایا جاتا، قومپرستوں نے نوجوانوں کو انتہاپسندی پر اکسایا اور بعض نوجوان دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں، جس وجہ سے سندھ کے عام نوجوان بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
جلا محمود شاھ چوي ٿو ته ھو جي ايم سيد جي فڪر جو علم بردار نه آھي ۽ ھو سيد جي سياست سان به سھمت نه آھي ، ھو جھموري سياست ۾ يقين رکي ٿو.
پھرين انٽرويو پڙھو پوء رائي ڏجو … https://t.co/nr36qfePmX— Dr.Arfana Mallah (@Arfana_Mallah) August 2, 2022
انہوں نے سندھ سے نوجوانوں کے لاپتہ ہونے اور بعض نوجوانوں کی تشدد زدہ لاشیں ملنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے اس عمل کو افسوس ناک قرار دیا، تاہم ساتھ ہی کہا کہ انتہاپسندی کی جانب راغب بعض نوجوانوں کی حرکتوں کی وجہ سے دوسرے نوجوان بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں جلال محمود شاہ نے کہا کہ جب سے ان پر فالج کا حملہ ہوا ہے، تب سے وہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں اور انہیں ہر وقت موت کا خیال رہتا ہے۔
قومپرستن جي حرڪت تي ڳالهائڻ بجاء پنجاب جي استحصال تي ۽ ڦرلٽ تي به ڳالهائجي، ۽ زمين جي بندر بانٽ ۽ ڌارين جي آبادڪاري تي پڻ،
سائين جلال شاه جو انٽرويو سان متفق ناهيان pic.twitter.com/9qmQgXvtKH
— Saeed Sangri (@Sangrisaeed) August 2, 2022
انہوں نے دارالحکومت کراچی میں دادا سائیں جی ایم سید کی سیاسی بیٹھک حیدر منزل کو فروخت کرنے کے فیصلے کو بھی درست قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پورے خاندان کی رضامندی سے اس جگہ کو فروخت کیا اور وہ ان کی خاندانی ملکیت تھی، جسے فروخت کرنے سے قبل انہیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں تھی۔
سید جلال محمود شاہ کے مذکورہ انٹرویو کے بعد لوگوں نے سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی ذہنی صحت پر بھی سوالات اٹھائے۔
جلال محمود شاھ صاحب جو هي انٽرويو سندس راء ۽ سياست سندس حق آهي پر جڏهن سنڌ اسيمبلي جو ڊپٽي اسپيڪر هو اسان اسيمبلي ڪور ڪندا هئاسين، سائين ڪالاباغ ڊيم جي خلاف قرارداد سنڌ اسيمبلي ۾ اچڻ نه ڏني هئي. ڀلي ريڪارڊ چيڪ ڪيو.#Sindh#JalalShah pic.twitter.com/dPR0XOXWGU
— Qazi Asif (@q_Asif) August 2, 2022
زیادہ تر لوگوں نے انہیں اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے قومپرست کارکنان کو دہشت گرد کہا اور ساتھ ہی سندھو دیش کے مطالبے سے بھی انکار کیا اور یہ الزام بھی عائد کیا کہ سائیں جی ایم سید سے غلطیاں ہوئیں۔
سندھ کے صحافیوں، اساتذہ، سیاسی کارکنان، سماجی رہنمائوں اور نوجوانوں نے جلال محمود شاہ کے انٹرویو کی تصاویر شیئر کرتےہوئے ان پر خوب تنقید کی اور ساتھ ہی ان کے سیاسی نظریات کو بھی نشانہ بنایا اور لکھا کہ خود ساری عمر حکومتی مراعات لیتے رہے اور دوسروں پر تنقید کر رہے ہیں۔
سائين وس ڪري، وس ڪندي انت ڪري.. اڇي کي ڪارو يا ڪاري کي اڇو سڏي، پر سائينءَ کي اھا ڀلي ڀت خبر ھجڻ گهرجي تہ ملڪ جا ڪرتا ڌرتا سائينءَ کي ”پارلياماني سيٽ“ جي پڪ نہ ڏيندا، نہ ڏيندا، نہ ڏيندا. https://t.co/lwYj9fuIWO
— Amar Fayaz (@amarfayazburiro) August 2, 2022
سید جلال محمود شاہ کون ہیں؟
جلال محمود شاہ سائیں جی ایم سید کے صاحبزادے سید امداد شاہ کے بیٹے ہیں، وہ ستمبر 1964 میں سن میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم آبائی گائوں سے حاصل کرنے کے بعد نوابشاہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 1983 کی ایم آر ڈی تحریک میں متحرک رہے۔
جلال محمود شاہ سائیں جی ایم سید کے پوتے ہیں اور انہوں نے اپنے چچا کی بیٹی سے شادی کی، جن سے انہیں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور ان کے بچے سیاست سے دور ہیں۔
جلال محمود شاہ نے 1997 میں سندھ اسمبلی کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اور نشست جیتنے کے بعد اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر بنے اور انہوں نے ان ہی سالوں میں پیپلز پارٹی کے مخالف سیاسی اتحاد سندھ ڈیموکریٹک الائنس کو تشکیل دیا مگر وہ کامیاب نہ ہوسکا۔
جلال محمود شاہ نے ستمبر 2007 میں نئی سیاسی پارٹی سندھ یونائٹڈ پارٹی کی بنیاد ڈالی، جس سے انہوں نے پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا، ان کی جماعت نے کبھی سندھو دیش کا مطالبہ نہیں کیا۔