سندھ حکومت نےگریڈ 5 سے 15 تک ٹيکنيکل ملازمتوں پر بھرتیوں کی پالیسی میں تبدیلی کردی
سندھ حکومت نےگریڈ 5 سے 15 تک کی ٹيکنيکل ملازمتوں پر بھرتیوں کی پالیسی میں تبدیلی کردی اور اس حوالے سے ایک نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
سندھ میٹرز کو موصول ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق ٹیکنیکل پوسٹوں پر آئی بی اے سکھر یا کسی دوسرے معياری ادارے کے ذریعے اسکلز ٹیکنیکل ٹیسٹ لئے جائیں گے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ٹیسٹ کے نتائج سيبا کے ذريعے جاری کئے جائیں گے۔
دوسری جانب صوبائی اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے بڑے پیمانے پر سرکاری محکموں میں خالی اسامیوں پر بھرتی کا فیصلہ بھی کرلیا۔
سندھ حکومت نےگریڈ 5 سے 15 تک ٹيکنيکل ملازمتوں پر بھرتیوں کی پالیسی میں تبدیلی کردی#SindhGovt #SindhJobs #SindhMatters pic.twitter.com/d3M5EBx3eS
— Sindh Matters – سندھ میٹرز (@SindhMatters) July 12, 2023
اس حوالے سے سندھ میٹرز کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کافی وقت سے خالی گریڈ 5 تا پندرہ کی اسامیوں پر بھرتیوں کیلئے اشتہارات جاری ہونا شروع ہوگئے ہیں، گریڈ 1 تا گریڈ 4 اسامیوں پر بھی بھرتی شروع ہونیکا امکان ہے تاہم پیپلزپارٹی کے کچھ ارکان اسمبلی گریڈ ایک تا چار اسامیوں پر سندھ حکومت کو فی الحال بھرتیاں نہ کرنیکی تجویز دے رہے ہیں۔
محکمہ بلدیات سندھ نے صوبے کی مختلف بلدیاتی کونسلزمیں اکاؤنٹنٹ کی 594 اسامیوں پربھرتی کیلئے امیدواروں سے درخواستیں طلب کی ہیں،کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ میں بھرتی کیلئے دیہی سندھ کے ڈومیسائل کے حامل افراد سے بھی درخواستیں مانگی گئی ہیں،چند روز کے دوران کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بھی مختلف گریڈزکی پچاس سے زائد اسامیوں کے اشتہارات جاری کئے گئے ہیں،محکمہ توانائی محکمہ آبپاشی محکمہ صحت کے بھی مختلف شعبوں میں بھرتیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
سندھ حکومت کے پاس اب 40 دن سے بھی کم کا وقت رہ گیا ہے اور پیپلزپارٹی قیادت کی کوشش ہے کہ گریڈ ایک تا چار کی ہزاروں خالی اسامیوں پر فوری بھرتیاں شروع کردی جائیں چونکہ گریڈ ایک تا چارکی اسامیوں کیلئے کسی ٹیسٹنگ ایجنسی سے امتحان کی ضرورت نہیں اوریہ اسامیاں فوری پر بھری جا سکتی ہیں تاہم پیپلز پارٹی کے کچھ ارکان اسمبلی کا خیال ہے کہ گریڈ ایک گریڈ چار کی اسامیوں پر فی الحال بھرتیاں نہ کی جائیں کیونکہ ان ارکان اسمبلی کو اپنے حلقے کیلئے بہت محدود تعداد میں ملازمتیں ملیں گی اور بیروزگار زیادہ ہیں جس سے ان کے حلقے کے لوگ ناراض ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سندھ اسمبلی کی آئینی مدت 13اگست کو مکمل ہوگی۔