سندھ حکومت کا ہنگلاج مندر یاتریوں کے لیے خصوصی مفت ٹرانسپورٹ سروس چلانے کا اعلان
سندھ حکومت نے پہلی بار شری ہنگلاج مندر کی یاترا کے لیے زائرین کو خصوصی مفت سفری سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔
محکمہ اقلیتی امور سندھ نے شری ہنگلاج مندر کی یاترا کے لیے یاتری بس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا آغاز 15جولائی سے کیا جا رہا ہے۔
اس بات کا اعلان سندھ کے وزیر برائے اقلیتی امور گیان چند ایسرانی نے سوامی نارائن مندر کراچی میں گرو نانک دربار کے لیے ترقیاتی اسکیم کے تحت ہال کے تعمیراتی کام کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ یاترا بس سروس ان افراد کے لیے شروع کی جارہی ہے جو یاترا کے سفری اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔
انہوں نے بتایا کہ سفر کے دوران یاتریوں کو دوپہر کا کھانا بھی فراہم کیا جائے گا جب کہ جو یاتری دوران یاترا وہاں ایک دو دن رہائش اختیار کرنا چاہے گا تو انہیں یہ سہولت بھی محکمہ فراہم کرے گا ۔
انہوں نے کہا کہ یاترا کے لیے درخواست بذریعہ ضلعی پنچایت ڈائریکٹر اقلیتی امور سندھ کو بھیجی جائے گی کراچی میں پہلی یاتری بس 15 جولائی سے سوامی نارائن مندر سے روانہ ہو گی ۔
انہوں نے سوامی نارائن مندر میں غریب بچیوں کے لیے ہاسٹل بنانے کا بھی اعلان کیا۔
خیال رہے کہ ہنگلاج ماتا کو ہنگلاج دیوی، ہنگولا دیوی اور نانی مندر بھی کہا جاتا ہے، بلوچستان کے علاقے ہنگلاج میں ایک مندر ہے۔ یہ ستی دیوی کے شکتی پیٹھ میں سے ایک ہے۔ یہ درگا یا دیوی کا ایک اوتار ہے۔ ہنگلاج دریائے ہنگول کے کنارے پر واقع ہے۔ یہاں ایک زیارت ہے جس کو کئی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔
مقامی مسلمان اسے اماں ہنگلاج، نانی ہنگلاج اور مائی ہنگلاج کہتے ہیں اور ہندو عقیدے کے مطابق ہنگلاج پاروتی ماں کی کالی روپ ہے اور ہندو برادری اسے ہنگلاج دیوی کے نام سے پکارتے ہیں۔ مقامی مسلم روایات کے مطابق ہنگلاج نانی لاہوت لامکاں میں آئی تھیں اور وہاں چلہ کشی کی۔