سیما غلام حیدر رند جکھرانی کیا واقعی سندھ سے تعلق رکھتی ہیں؟
سندھ سے تعلق رکھنے والی سیما حیدر جکھرانی کے پڑوسی ملک بھارت پہنچ کر ہندو نوجوان سے مبینہ شادی کرنے پر پاکستان اور بھارت میں تنازع کھڑا ہوگیا ہے اور دونوں ممالک کے افراد خاتون پر دونوں ممالک کے خفیہ اداروں کی جاسوس ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔
سندھ میٹرز کی جانب سے متعدد میڈیا رپورٹس اور ذرائع سے حاصل کی جانے والی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ سیما غلام حیدر جکھرانی جن کی پیدائش رند قبیلے میں ہوئی اور انہوں نے جکھرانی قبیلے میں شادی کی وہ رواں برس مئی میں سندھ سے انڈیا جا پہنچیں، جہاں بعد ازاں انہیں گرفتار کیا گیا لیکن کچھ ہی دنوں میں انہیں رہا کردیا گیا۔
اب وہ اپنے چاروں بچوں سمیت بھارت میں موجود ہیں، جہاں وہ دارالحکومت نئی دہلی کے قریب 22 سالہ ہندو نوجوان سچن کے ساتھ رہ رہی ہے جسے وہ اپنا شوہر بتاتی ہے۔
پاکستان سے دبئی اور پھر نیپال پہنچ کر مبینہ طور پر انڈین نوجوان سچن سے شادی کرنے، پھر پاکستان واپس آ کر سعودی عرب میں مقیم اپنے شوہر غلام حیدر کا گھر فروخت کر کے چاروں بچوں سمیت انڈیا پہنچنے والی سیما حیدر جکھرانی نے بھارت میں متعدد نشریاتی اداروں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اب وہ سچن کی بیوی ہیں اور انہوں نے ہندو دھرم اپنا لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دونوں نے کھٹمنڈو کے ایک مندر میں شادی کی اور وہاں سات روز اکٹھے رہے پھر دونوں نیپال کے راستے بھارت میں داخل ہوئے۔
پاکستانی میڈیا کی رپورٹس اور عوام کی جانب سے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا گیا ہے کہ سیما جکھرانی بغیر ویزے کے بھارت کیسے پہنچیں اور گرفتاری کے چند دنوں بعد ہی رہائی کیسے ہو گئی اور یہ کہ کسی مستقل آمدن سے محروم واجبی سی شکل والے ہندو سچن سے شادی کیسے کر لی۔
میڈیائی رپورٹس کے مطابق سیما اور سچن میں پب جی اکلوتی مشترک قدر تھی۔ دونوں ہی رات بھر پب جی (گیم ویلی) کھیلا کرتے، اسی دوران ان کا رابطہ ہوا جو بتدریج دوستی اور پھر رومانس میں بدل گئی۔
دونوں کی بات چیت آگے بڑھی تو لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والی 30 برس سے کم عمر کی سیما جکھرانی شوہر کا گھر بیچنے کے بعد چاروں بچوں کو لے کر 22سالہ سچن مینا کے پاس گریٹر نوئیڈا جا پہنچی۔
انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق سیما حیدر اپنے بچوں کے ساتھ دبئی گئیں وہاں سے نیپال اور پھر انڈیا پہنچیں۔ ب
ھارت میں سچن نے اسے بچوں سمیت کرائے کے ایک گھر میں منتقل کردیا۔ جہاں سے چند روز بعد اسے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا لیکن جلد ہی ان کی رہائی ہوگئی۔
کراچی سے انڈیا پہنچنے کے بعد گریٹر نوئیڈا کی جیل میں قید رہنے اور اب ضمانت پر رہا چار بچوں کی ماں سیما حیدر کا پب جی کے ذریعے 2020 میں سچن سے پہلا رابطہ ہوا تھا۔
انڈین میڈیا کی ایک رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ سچن اور سیما کی پہلی ملاقات نیپال میں ہوئی، جہاں دونوں نے شادی کرلی تھی۔ اس پیشرفت کے بعد سچن انڈیا لوٹ گیا جب کہ سیما جکھرانی پاکستان واپس چلی گئیں۔
پاکستان پہنچ کر سیما نے وہ گھر فروخت کیا جو اس کے شوہر نے اسے خرید کر دیا تھا۔ 12 لاکھ روپے میں فروخت کیے گئے گھر سے حاصل رقم سیما نے سفری اخراجات کے لیے استعمال کیں۔ وہ مئی میں دبئی سے نیپال پہنچیں جہاں سے بس کے دہلی کے لیے نکلیں۔
انڈین نیوز چینل سے ایک گفتگو میں سیما جکھرانی سے پوچھا گیا کہ آپ کے شوہر غلام حیدر کہتے ہیں کہ آپ ان کے نکاح میں ہیں، دوسری شادی کیسے کر سکتی ہیں؟ جس پر سیما جکھرانی نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو وہ انہیں طلاق دے دے دیں، وہ اب شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتیں۔
دوسری جانب سعودیہ میں مقیم غلام حیدر کا کہنا ہے کہ سیما ان کا گھر بیچ کر اور بچوں کو لے کر بھارت پہنچ گئیں، اب زبردستی طلاق کا مطالبہ کر رہی ہے میں ایسا نہیں کر سکتا۔
سیما کا کہنا ہے کہ اگر میں پاکستان میں رہتے ہوئے طلاق مانگتی تو یہ لوگ مجھے کارو کاری قرار دے کر مار دیتے۔ ان کے علاقے جیکب آباد میں بہت زیادہ جرائم ہیں آپ گوگل کر کے بھی تفصیل جان سکتے ہیں۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ غلام حیدر اور سیما کی شادی لو میرج تھی۔
سیما غلام حیدر کی گمشدگی اور بھارت روانگی کے بعد ان کے سسر نے دارالحکومت کراچی کے ملیر پولیس تھانے میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کروائی۔
اس حوالے سے سندھ میٹرز کو معلوم ہونے والی معلومات کے مطابق غلام حیدر نے ملیر کینٹ میں ایک ماہ قبل اہلیہ کی گمشدگی کی درخواست دی تھی۔
درخواست غلام حیدر کے والد امیر جان ولد غلام محمد کی جانب سے ایک دی گئی تھی۔
درخواست میں بتایا گیا تھا کہ ان کے سعودی عرب میں مقیم بیٹے غلام حیدر کا پاکستان میں موجود اہلیہ اور چار بچوں سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ ان کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں کہ وہ کہاں ہیں۔
امیر جان نے پولیس کو بتایا کہ ’میں صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد کا رہائشی ہوں۔ 10 مئی کو سعودی عرب سے میرے بیٹے نے فون کیا اور کہا کہ میری اہلیہ اور بچوں کے بارے میں پتا لگایا جائے ان کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹے کے کہنے پر میں جیکب آباد سے کراچی پہنچا اور اپنے بیٹے کے گھر مکان نمبر ڈی 77 بلاک 9 ڈہانی بخش گوٹھ گلستان جوہر گیا۔
’بیٹے کے گھر پہنچ کر مالک مکان اور اردگرد رہنے والوں سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے بتایا کہ ان کی بہو اپنے بچوں کے ساتھ اپنے گاؤں چلے گئی ہیں، جہاں وہ اپنے لیے گھر لے رہی ہیں۔‘
امیر جان کا مزید کہنا تھا کہ گاؤں رابطہ کرنے پر معلوم کیا تو اطلاع ملی کہ ان کی بہو اپنے بچوں کے ساتھ گاؤں نہیں پہنچیں۔
مدعی کی جانب سے دی گئی درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے کی ایف آئی آر درج نہ کی جائے، وہ اپنے طریقے سے کوشش کرتے ہیں، اگر کچھ بھی انہیں پتا چلا تو وہ پولیس کو اطلاع دیں گے۔
اس درخواست کے بعد کسی نے بھی پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔ اب میڈیا سے معلوم ہوا ہے کہ کوئی خاتون پاکستان سے انڈیا پہنچ گئی ہے۔ اور وہ شاید یہی خاتون ہیں۔
کراچی ضلع شرقی کے علاقے گلستان جوہر میں واقع سیما کی رہائش گاہ کے اطراف میں رہنے والے افراد اب سیما کے بارے میں بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
علاقے کے ایک معمر شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ میڈیا پر جس لڑکی کے انڈیا جانے کی بات کی جا رہی ہے وہ اسی علاقے میں رہتی تھی۔ ان کے چار بچے تھے اور شوہر روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک گئے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گوٹھ میں تقریباً تمام افراد متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ حیدر کے باہر جانے کے بعد سے ان کے گھر کے حالات کچھ بہتر ہوگئے تھے۔ بچے عام طور یہیں باہر کھیلتے نظر آتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ علاقے میں کبھی اس نوعیت کی کوئی بات سنی ہی نہیں، اس لیے اندازہ بھی ہوا کہ سیما ایک بار پہلے بھی پاکستان سے نیپال جا چکی ہیں۔
سیما جکھرانی رند کے معاملے پر اب تک کی سامنے آنے والی معلومات سے ثابت ہوتا ہے کہ ان آبائی تعلق شمالی سندھ کے ضلع جیکب آباد سے ہے تاہم وہ کئی سال سے دارالحکومت کراچی میں مقیم تھیں۔