ٹھٹہ انتطامیہ نکالی جانے والی اربوں روپے کی معدنیات کی رائلٹی سے 29 سال محروم
ضلع ٹھٹہ کے کوہستانی علاقوں سے یومیہ لاکھوں اور سالانہ کروڑوں روپے کی معدنیات نکالے جانے کے باوجود گزشتہ 29 سال سے ضلعی انتظامیہ کو رائلٹی نہ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ٹھٹہ سمیت سندھ کے مختلف اضلاع سے محکمہ معدنیات سندھ سمیت دیگر صوبائی اور وفاقی محکموں کے تحت تیل، گیس اور دیگر معدنیات نکالی جاتی ہیں، جن سے حاصل ہونے والی کمائی کا کچھ حصہ ضلعی انتظامیہ کو ترقیاتی کاموں کے لیے دیا جاتا ہے۔
تاہم ٹھٹہ سے یومیہ 35 لاکھ روپے کی معدنیات نکالے جانے کے باوجود ضلعی انتظامیہ کو گزشتہ 29 سال سے کوئی رائلٹی نہ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھی اخبار ’پنھنجی اخبار‘ کی رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ کو 1994 سے رائلٹی کی مد میں کوئی رقم نہیں دی گئی جب کہ اس سے قبل انتظامیہ کو 75 فیصد رائلٹی کی رقم دی جاتی رہی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1994 میں رائلٹی کی قیمت کم کرکے 25 فیصد مقرر کی گئی لیکن وہ تب سے انتظامیہ کو نہیں دی جا رہی اور محکمہ معدنیات سالانہ ڈیڑھ ارب روپے کی معدنیات نکال رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ معدنیات سندھ نے ٹھٹہ کے کوہستان سمیت دیگر علاقوں سے لوہا، نایاب پتھر، کوئلہ، ریتی اور بجری سمیت دیگر معدنیات نکالنے کے لیے ٹھیکے دے رکھے ہیں اور ضلع سے یومیہ 600 ٹرک معدنیات کے نکالے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹھٹہ سے نکالی جانے والی معدنیات کو دارالحکومت کراچی سمیت حیدرآباد کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی بھیجا جا رہا ہے اور یومیہ وہاں سے 35 لاکھ جب کہ ماہانہ ایک کروڑ 26 لاکھ روپے کی مالیت کی معدنیات نکالی جا رہی ہیں۔
اسی طرح ٹھٹہ سے سال میں 25 کرور روپے کی معدنیات نکالی جا رہی ہیں اور گزشتہ 29 سال سے ضلعی انتظامیہ کو رائلٹی کی مد میں نہ ملنے والی رقم 7 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔