پیروں و مرشدوں سے بچوں کو بچانے کیلئے سندھ بھر میں آپریشن کا اعلان

نگران حکومت سندھ نے پیروں اور مرشدوں سے کم سن بچوں اور خواتین کو بچانے کے لیے صوبے بھر کی درگاہوں اور مزاروں پر آپریشن کرنے کا اعلان کردیا۔

نگران حکومت نے مذکورہ اعلان گزشتہ ماہ 15 اگست کو ضلع خیرپور کے شہر رانی پور کی مرشدوں کی حویلی میں مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والی کم سن بچی فاطمہ کے قتل کے بعد کیا۔

نگران وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) حارث نواز نے دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بھر کے لوگ عقائد کے تحت پیروں اور مرشدوں کی حویلیوں اور درگارہوں پر بچوں کو چھوڑ جاتے ہیں، جن کے ساتھ ناروا سلوک ہوتا ہے، اس لیے صوبے بھر کی درگاہوں اور مزارات پر بھی سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے شمالی سندھ کے چار اضلاع کشمور، کندھ کوٹ، جیکب آباد، گھوٹکی اور شکارپور کے کچوں میں رینجرز اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کا اعلان بھی کیا۔

نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر کچے کے علاقوں میں آپریشن کرنے جارہے ہیں، کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن انٹیلی جنس بیسڈ ہوگا، کچے کے علاقوں میں مخصوص ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے گا۔

بریگیڈیئر (ر) حارث نواز کا کہنا ہے کہ رانی پور فاطمہ کیس میں ملوث کسی سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، فاطمہ کا کیس حل کرنے کیلئے نگراں حکومت سنجیدہ ہے، فاطمہ کیس منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے 13 اگست کو سکھر میں قتل ہونے والے صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کے حوالے سے بھی بتایا کہ حکومت کو معلوم ہے کہ ان کے قاتل کچے میں ہیں اور وہاں بھی آپریشن کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینٹرل جیل میں جیمرز ہیں، کوئی قیدی موبائل استعمال نہیں کرسکتا، لانڈھی جیل میں بھی جیمرز لگائیں گے تاکہ کوئی قیدی نیٹ ورک نہ چلاسکے۔