ہندو مغویوں کی بازیابی کے لیے پہلی بار کشمور میں طویل دھرنا

سندھ کے مختلف علاقوں سے اغوا کیے افراد کی بازیابی کے کشمور میں ہندو برادری کی سربراہی میں طویل احتجاجی دھرنا جاری ہے۔

دھرنا دو دن سے جاری ہے اور منتظمین نے مغویوں کی بازیابی تک اسے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

دو ستمبر دن 12 بجے سے ہندو پنچایت اور نوجوان ہندو اتحاد کی جانب سے ضلع سمیت قریبی علاقوں میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے خلاف دھرنا دیا جا رہا ہے۔

احتجاجی دھرنے میں کشمور، بڈانی، بخشاپور، کرم پور کے دیوان برادری کی بڑی تعداد شریک ہوئی، دھرنے میں ایس یو پی، قومی عوامی تحریک، ایس ٹی پی، سمیت مختلف برادری کے سینکڑوں افراد شریک ہوئے، احتجاجی دھرنے کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مظاہرین نے کہا جب تک ساگر کمار، مکھی جگديش کمار، جئہ دیپ کمار ڈاکٹر منیر نائچ بازیاب نہیں ہوتے دھرنا جاری رہے گا، پولیس کی نااہلی کی وجہ سے ہندو برادری ضلع بھر میں عدم تحفظ کا شکار ہے، ہمیں امن چاہئے۔

دھرنا سندھ، بلوچستان اور پنجاب انڈس ہائی وئے کے ڈہرہ موڑ پر دیا گیا ہے اور دھرنے میں سول سوسائٹی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی شریک ہیں۔

دھرنے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہے اور گاڑیوں کو متبادل راستے سے روانہ کیا جارہا ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ تمام مغویوں کی بازیابی تک احتجاج جاری رہےگا، امن و امان کے قیام کیلئے ضلع کے مختلف علاقوں میں ہڑتال بھی کی جارہی ہے۔

دوسری جانب سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) امجد شیخ کا کہنا ہے کہ تمام مغویوں کی بازیابی کیلئے کچے میں گرینڈ پولیس آپریشن جاری ہے، جلد تمام مغویوں کو بازیاب کروالیا جائے گا۔