سندھ میں اساتذہ کے ساتھ دیگر افراد کی بائیومیٹرک کیے جانے کا انکشاف
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی منتخب صوبائی حکومت کے گھر جاتے ہی محکمہ تعلیم سندھ میں منظور شدہ استادوں سے زائد استاد بھرتی کیے جانے کا اسکینڈل سامنے آگیا۔
منتخب صوبائی حکومت نے 2021، 2022 اور 2023 کی پہلی سہ ماہی تک سندھ بھر میں 50 ہزار کے قریب اساتذہ بھرتی کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
محکمہ تعلیم سندھ کے تحت پرائمری، مڈل اور ہائی اسکولز میں اساتذہ بھرتی کیے گئے تھے اور انہیں بھرتی کرنے کے لیے ’انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹرین‘ (آئی بی اے) سکھر یونیورسٹی کے تحت ٹیسٹ لیے گئے تھے۔
تاہم اب اسکینڈل سامنے آیا ہے کہ سندھ بھر میں بھرتی کیے گئے پرائمری ٹیچرز میں منظور شدہ اساتذہ کے بجائے زائد استاد بھرتی کیے گئے۔
سندھی ٹی وی چینل ’ٹائم نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں 4 ہزار 353 پرائمری اساتذہ کو بھرتی کیا گیا لیکن تنخواہوں کے لیے بائیومیٹرک کی تصدیق 6 ہزار 183 اساتذہ کی گئی، یعنی مجموعی طور پر 1800 سے زائد اساتذہ کی بائیومیٹرک زیادہ کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ بے ضابطگیاں اور حد سے زائد بھرتیاں محکمہ تعلیم سندھ کے ایچ آر سیکشن کی نااہلی کے باعث ہوئی اور وہاں بھرتی کیے گئے استادوں کے علاوہ دیگر 1800 سے زائد افراد کی بائیومیٹرک بھی کی گئی۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ جن 1800 افراد کی بائیومیٹرک کی گئی، انہیں تنخواہیں بھی دی جا رہی ہیں یا نہیں؟
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دارالحکومت کراچی ڈویژن کے ضلع شرقی میں 284 استاد بھرتی ہوئے لیکن بائیومیٹرک 474 افراد کی گئی، اسی طرح ضلع ملیر میں 35 بھرتی ہوئے لیکن 373 افراد کی بائیومیٹرک کی گئی۔
یوں ضلع کشمور میں 584 بھرتی اور 688 کی بائیومیٹرک کی گئی، ضلع گھوٹکی میں 804 بھرتی ہوئے لیکن 1203 افراد کی بائیومیٹرک کی گئی، اسی طرح ضلع سکھر میں 1159 بھرتی لیکن 1922 کی بائیومیٹرک ہوئی جب کہ ضلع نوشہرو فیروز میں 586 بھرتی ہوئے لیکن 1582 افراد کی بائیومیٹرک کی گئی۔
بھرتی کیے گئے اساتذہ کے مقابلے زیادہ افراد کی بائیومیٹرک کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر محکمہ تعلیم کے ایچ آر نے بتایا کہ صرف ان ہی افراد کی بائیومیٹرک تصدیق کی گئی ہے، جنہیں حکومت کی جانب سے آفر آرڈرز دیے گئے، عین ممکن ہے کہ مڈل اور ہائی اسکول اساتذہ کو بھی پرائمری اساتذہ میں شمار کرکے بائیومیٹرک کی گئی ہو، جس سے اعداد کا فرق آ رہا ہے۔