گھوٹکی میں بااثر شخص کا ہندو خواتین پر تشدد، سندھ بھر میں غم وغصہ
شمالی سندھ کے ضلع گھوٹکی میں بااثر شخص ڈاکٹر شمشیر پتافی کی جانب سے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین اور نوجوانوں پر تشدد کرنے اور ان کی گاڑی کی توڑ پھوڑ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سندھ بھر میں غم و غصے کی لہر ہے۔
ٹوئٹر 8 اگست کو سندھ کے لوگوں نے ’اریسٹ شمشیر پتافی‘ کے نام سے ٹرینڈ شروع کیا، جس میں لوگوں نے بااثر شخص کو گرفتار کرکے اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
اوورٽيڪ ڇو ڪيو؟
صوبائي وزير باري پتافي جي ويجهي عزيز جو ڪار ۾ ويٺل ڪٽنب تي حملو،
ڊاڪٽر شمشير پتافي ڪار ۾ ويٺل عورتن ۽ ٻارڙن جو به خيال نه ڪيو، ماڻهو گهرائي ڪار جا شيشا ٽوڙائي ڪٽنب جي بي عزتي ڪندو رهيو
ڊاڪٽر شمشير پتافي کي گرفتار ڪري معاملي جي جاچ ڪئي وڃي ۽ کيس ڏوھ تي سزا ڏني وڃيس pic.twitter.com/7xPnNPDsjm— khalid hussain (@khalidkoree) August 8, 2022
واقعے کے حوالے سے ’کاوش ٹیلی وژن نیٹ ورک‘ (کے ٹی این) نے بتایا کہ تشدد کا نشانہ بننے والا ہندو خاندان ضلع سانگھڑ سے تعلق رکھتا ہے جو کہ گھوٹکی ضلع کے شہر ڈہرکی کے قریب ہندو دربار رہڑکی جا رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ہندو خاتون ایک کار پر سوار تھا اور ان کی کار نے شمشیر پتافی نامی شخص کی گاڑی کو اوور ٹیک کیا تو بااثر شخص غصے میں آگئے اور انہوں نے اپنے لوگوں کو بلاکر مذکورہ گاڑی پر حملہ کروایا، گاڑی کو توڑنے کے علاوہ اس میں سوار خواتین اور نوجوانوں کو بھی تشدد و تذلیل کا نشانہ بنایا۔
سانگهڙ کان رهڙڪي ويندڙ هندو برادري جي خاندان سان ميرپور ماٿيلي ۾ وڏيري جي بتميزي ،جهيڙو ءِ گاڏي جا شيشا به ڀڳا ويا
هندو برادري جي نياڻين سان ڊاڪٽر شميشير پتافي جي
بتميزي ڪرڻ جي سخت لفظن ۾ مذمت ڪجي ٿي
@khaledhusayn pic.twitter.com/2kEva5pwyg— Aisha Hassan Dharejo (@draishadharejo) August 7, 2022
مذکورہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے شمشیر پتافی کو گرفتار کرکے اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
سندھ بھر کے لوگوں نے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین اور نوجوانوں کو تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنائے جانے پر پر شمشیر پتافی کی گرفتاری کا ہیش ٹیگ بھی چلایا اور لکھا کہ ان جیسے طاقت کے نشے میں چور انسان ہی سندھ کے امن کے دشمن ہیں۔
Regardless of their religious identity, there should be no compromise on the humiliation of women, Shamshir Pitafi who so ever he is, must be booked under charges of harassment. Shameless brute, they are ruining the reputation of the party that owes everything to women leaders. https://t.co/yf8T3uXg9Q
— Dr.Arfana Mallah (@Arfana_Mallah) August 7, 2022
لوگوں نے شمشیر پتافی کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے سندھ پولیس اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف مقدمہ دائر کرکے معاملے کی تفتیش کے بعد انہیں سزا دی جائے۔
سماجی رہنما عرفانہ ملاح نے مذکورہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کی مذہبی شناخت سے قطع نظر، خواتین کی تذلیل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے، شمشیر پتافی جو بھی ہو، ہراساں کرنے کے الزامات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔
گھوٽڪي رهڙڪي درٻار زيارت تي ويل سنڌي ھندو نياڻين جي تذليل ڪندڙ واحيات وڏيري شمشير پتافي کي گرفتار ڪيو وڃي pic.twitter.com/RnDs1y8C0p
— Afroze Katper (@AfrozeKatpar) August 7, 2022
انہوں نے مزید لکھا کہ بے شرم درندے، وہ اس پارٹی کی ساکھ کو خراب کر رہے ہیں جس کا سب کچھ خواتین لیڈروں کی مرہون منت ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ شمشیر پتائی سندھ کے وزیر باری پتافی کے قریبی رشتے دار ہیں، جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے ہے۔
کل جو گہوٹکی سندھ مین واقعہ ہوا ہے اس قسم کے واقعات سے پاکستان کی انٹرنیشنل لیول پر امیج خراب ہوتی ہے،پاکستان دشمن قوتین اس انتظار مین ہوتین ہین بس انہین کوئي موقعا ملے۔
محترم بلاول بہٹو سے گذارش ہے کہ وه فل فور واقع مین ملوث شمشیر پتافی کو گرفتار کروائے۔#ArrestShamsherPatafi pic.twitter.com/uR3a3GRcwO— Parkash Meghwar 🇵🇰🇬🇧 (@ParkashMeghwar7) August 8, 2022
ایک صارف نے لکھا کہ گھوٹکی میں ہونے والے واقعے جیسے واقعات سے پاکستان کا عالمی سطح پر نام بدنام ہوتا ہے، پاکستان دشمن قوتین اس انتظار میں ہوتیں ہیں اور انہیں ایسے ہی مواقع کی تلاش ہوتی ہے۔
ڇا ملڪ ۾ جهنگل جو قانون آهي جنهن کي جئين وڻي سرعام بدمعاشي ڪري؟#ArrestShamsherPatafi
— 𝑅𝑎𝑏𝑎𝑖𝑙 𝑆𝑖𝑎𝑙 (@SialRabail2) August 8, 2022
سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سے واقعے کا نوٹس لے کر ملوث بااثر شخص شمشیر پتافی کو گرفتار کرکے سزا دلانے کا مطالبہ بھی کیا۔