گھوٹکی میں بااثر شخص کا ہندو خواتین پر تشدد، سندھ بھر میں غم وغصہ 

شمالی سندھ کے ضلع گھوٹکی میں بااثر شخص ڈاکٹر شمشیر پتافی کی جانب سے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین اور نوجوانوں پر تشدد کرنے اور ان کی گاڑی کی توڑ پھوڑ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سندھ بھر میں غم و غصے کی لہر ہے۔

ٹوئٹر 8 اگست کو سندھ کے لوگوں نے ’اریسٹ شمشیر پتافی‘ کے نام سے ٹرینڈ شروع کیا، جس میں لوگوں نے بااثر شخص کو گرفتار کرکے اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

 

واقعے کے حوالے سے ’کاوش ٹیلی وژن نیٹ ورک‘ (کے ٹی این) نے بتایا کہ تشدد کا نشانہ بننے والا ہندو خاندان ضلع سانگھڑ سے تعلق رکھتا ہے جو کہ گھوٹکی ضلع کے شہر ڈہرکی کے قریب ہندو دربار رہڑکی جا رہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ہندو خاتون ایک کار پر سوار تھا اور ان کی کار نے شمشیر پتافی نامی شخص کی گاڑی کو اوور ٹیک کیا تو بااثر شخص غصے میں آگئے اور انہوں نے اپنے لوگوں کو بلاکر مذکورہ گاڑی پر حملہ کروایا، گاڑی کو توڑنے کے علاوہ اس میں سوار خواتین اور نوجوانوں کو بھی تشدد و تذلیل کا نشانہ بنایا۔

مذکورہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے شمشیر پتافی کو گرفتار کرکے اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

سندھ بھر کے لوگوں نے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین اور نوجوانوں کو تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنائے جانے پر پر شمشیر پتافی کی گرفتاری کا ہیش ٹیگ بھی چلایا اور لکھا کہ ان جیسے طاقت کے نشے میں چور انسان ہی سندھ کے امن کے دشمن ہیں۔

لوگوں نے شمشیر پتافی کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے سندھ پولیس اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف مقدمہ دائر کرکے معاملے کی تفتیش کے بعد انہیں سزا دی جائے۔

سماجی رہنما عرفانہ ملاح نے مذکورہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کی مذہبی شناخت سے قطع نظر، خواتین کی تذلیل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے، شمشیر پتافی جو بھی ہو، ہراساں کرنے کے الزامات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

 

انہوں نے مزید لکھا کہ بے شرم درندے، وہ اس پارٹی کی ساکھ کو خراب کر رہے ہیں جس کا سب کچھ خواتین لیڈروں کی مرہون منت ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ شمشیر پتائی سندھ کے وزیر باری پتافی کے قریبی رشتے دار ہیں، جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ گھوٹکی میں ہونے والے واقعے جیسے واقعات  سے پاکستان کا عالمی سطح پر نام بدنام ہوتا ہے، پاکستان دشمن قوتین اس انتظار میں ہوتیں ہیں اور انہیں ایسے ہی مواقع کی تلاش ہوتی ہے۔

 

سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سے واقعے کا نوٹس لے کر ملوث بااثر شخص شمشیر پتافی کو گرفتار کرکے سزا دلانے کا مطالبہ بھی کیا۔ 

 

هندو فيملي تي تشدد
ویڈیوز میں خواتین کو بااثر شخص کو ہاتھ جوڑتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب