زین شاہ کی جانب سے ڈاکووں کے خلاف فوجی آپریشن کے مطالبے پر تنازع

سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کے رہنما سید زین شاہ کی جانب سے سندھ میں بڑھتی اغوا کی وارداتوں اور بدامنی کو قابو کرنے کے لیے پاک فوج کی جانب سے آپریشن کے مطالبے پر سوشل میڈیا صارفین آمنے سامنے ہوگئے۔

سید زین شاہ نے 5 ستمبر کشمور میں ہندو مغویوں کی بازیابی کے لیے دیے گئے دھرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے سندھ میں پھیلی بدامنی اور قتل و غارت گری سمیت حکومتی نااہلیوں اور کرپشن پر بھی بات کی تھی۔

انہوں نے اپنی تقریر میں صوبے میں بہتر انتظامات کرنے اور حکومتی سطح پر بہتریاں لانے کی بھی بات کی اور ساتھ ہی کہا تھا کہ کچے سے ڈاکووں کا خاتمہ کرنے کے لیے پولیس اور رینجرز سمیت فوج کے آپریشن کی بھی ضرورت ہے۔

زین شاہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس 6 لاکھ سے زائد فوجی اہلکار ہیں اور اگر پاک فوج صرف ایک ہزار فوجی جوان سندھ کے کچے میں بھیج کر آپریشن کروائے تو ڈاکووں کا صفایا ہو سکتا ہے۔

زین شاہ کی جانب سے فوج سے سندھ میں آپریشن کے مطالبے کی مختصر ویڈیو کلپ وائرل ہوگئی اور ان کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین آمنے سامنے ہوگئے۔

بعض سوشل میڈیا صارفین نے زین شاہ کی بات کو بڑھا چڑھا کر دعویٰ کیا کہ انہوں نے فوج سے سندھ میں مارشل لا لگانے کا مطالبہ کیا ہےجب کہ دیگر صارفین نے کہا کہ انہوں نے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔

زین شاہ کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ڈاکووں کے صفائے کے نام پر سندھ میں فوج کی جانب سے آپریشن کیے گئے لیکن سب نے دیکھا کہ اس کے کیا نتائج نکلے۔

اسی طرح بعض لوگوں نے زین شاہ کے فوج سے آپریشن کے مطالبے کو غیر جمہوری قرار دیا جب کہ بعض لوگوں نے دلیل دی کہ فوج پاکستان کا ریاستی ادارہ ہے اور اس سے جرائم پر قابو پانے کے لیے آئین کے تحت مدد مانگنا کوئی غیر قانونی کام نہیں اور لوگوں کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہئیے۔