مقتول صحافی جان محمد مہر کو انصاف دلانا مقصد ہے, بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صحافی جان محمد مہر کو ان کی پارٹی کی صوبائی حکومت کے آخری دنوں میں قتل کیا گیا، انہیں انصاف دلانا ان کی پارٹی کا مقصد ہے۔
بلاول بھٹو 12 ستمبر کو سکھر میں جان محمد مہر کے قتل کی تعزیت کے لیے ان کے ورثا کے پاس پہنچے، جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جان محمد مہر کے واقعے پر بہت دکھ ہوا، اب وہ اور ان کی پارٹی ان کے ورثا کو انصاف دلوا کر ہی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ شاید اب نگران حکومت میں دوسرے صوبوں سے آئے پولیس افسران کو معلوم نہ ہو کہ جان محمد مہر کون تھے لیکن انہیں علم ہونا چاہئیے کہ وہ پورے سندھ اور پاکستان کی آواز تھے۔
آج سکھر میں آصفہ بھٹو زرداری کے ہمراہ صحافی جان محمد مہر کی رہائش گاہ آمد کے موقع پر ان کے بھائی کرم اللہ مہر، برادر نسبتی شاہ زیب مہر اور شکیل احمد مہر سے ان کی شہادت پر تعزیت کی، صحافی جان محمد مہر کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ جان محمد مہر کے خاندان… pic.twitter.com/E0pRn4qtJj
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) September 12, 2023
انہوں نے کہا کہ جان محمد مہر کے ورثا کو انصاف دلانا ان کی پارٹی کا مقصد ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ سندھ کے کچے کے علاقے تک بھی پہنچ چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جان محمد مہر کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے لیے آیا ہوں، ان کے قتل پر جےآئی ٹی بنائی گئی ہے، ہم جان محمد مہر کے اہلِ خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
“جان محمد مہر کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ جان محمد مہر کے خاندان کو انصاف دلوائیں۔”
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری @BBhuttoZardari pic.twitter.com/xkW0daTc3f— PPP (@MediaCellPPP) September 12, 2023
واضح رہے کہ 13 اگست کی رات کو سکھر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں صحافی جان محمد مہر جاں بحق ہوگئے تھے۔
صحافی جان محمد مہر پر آفس سے گھر جاتے ہوئے کوئنس روڈ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے باعث وہ زخمی ہوئے تھے اور انہیں تشویشناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ دوران علاج اسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔
قتل کے دو دن بعد ان کے بھائی اکرم اللہ مہر کی مدعیت میں سی سیکشن تھانے میں ان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دائر کیا گیا تھا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 18 اگست تک مجموعی طور پر تین ملزمان کو گرفتار کرکے ان کا ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا۔
سندھ حکومت نے صحافیوں کے مطالبے پر 17 اگست کو جان محمد مہر کے قتل کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی، جس نے 19 اگست کو سکھر کا دورہ کرکے اپنی تفتیش کا آغاز کیا تھا جب کہ پولیس مقدمے میں نامزد صرف تین ملزمان کو ہی گرفتار کر سکی ہے۔
مقدمے میں نامزد دیگر مرکزی ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف سندھ بھر میں مظاہرے جاری ہیں، سکھر، لاڑکانہ، چک، شکارپور، لکھی غلام شاہ، کندھ کوٹ و کشمور، خیرپور، نوشہروفیروز اور حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں بھی صحافیوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔
سندھ حکومت نے 27 اگست کو جان محمد مہر کے ورثا کو ایک کروڑ روپے کا اعلان کردہ چیک بھی فراہم کیا تھا.
ایک ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجود ان کے کیس میں مزید کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔