سندھ بھر میں اربوں روپے کے 300 کرپشن اسکینڈلز کی تفتیش نہ ہوسکی

سندھ بھر میں گزشتہ 8 ماہ سے جاری 300 سے زائد انکوائریاں سست روی کا شکار ہوگئیں۔

صوبے کے میگا کرپشنطکیسز، کروڑوں کی خردبرد، غیر قانونی ترقیاں اور جعلی بھرتیوں کی تحقیقات التواکا شکار ہیں۔

سرکاری دواؤں کی غیر قانونی فروخت،غیر قانونی تعمیرات، زمینوں پر قبضوں کی انکوائریاں بھی نا مکمل ہیں جب کہ ریکارڈ میں ٹمپرنگ، تفریحی پارک کی تعمیرات میں گھپلوں کے تحقیقات بھی تاحال مکمل نہ ہوسکیں۔

نوشہرو فیروز ایم 6 سکھر حیدرآباد موٹر وے میں 3.5 ارب کی روپے کی کرپشن کی تحقیقات بھی مکمل نہیں ہوسکی۔

صوبے بھر میں نامکمل تحقیقات سے متعلق دستاویزات کے مطابق 23 ڈسٹرکٹ کونسل میں 6.7 ارب روپے کی خورد برد کی انکوائری مکمل ہونے کا انتظار، ٹاؤن کمیٹی ضلع مٹیاری میں غیر قانونی بھرتیوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات بھی جاری۔

شہید بینظیر آباد میں ڈائریکٹر پرائمری اسکول میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار، سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے سابق سیکریٹری کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کا کیسز بھی التوا کا شکار ہیں۔

محکمہ خوراک دادو میں کروڑوں کی کرپشن کی انکوائری بھی تاخیر کا شکار، محکمہ صحت ، محکمہ آبپاشی ، محکمہ زراعت، محکمہ خوراک میں کرپشن خورد برد کی تحقیقات سرد خانے کی نظر ہوگئی، بلدیہ عظمیٰ کراچی ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، کراچی ورکس اینڈ سروسز ڈیپارٹمنٹ ،تجاوزات کی انکوائری بھی تاحال مکمل نہ ہوسکی۔

روزنامہ ایکسپریس کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتال غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیوں پر بھی تاحال انکوائری رپورٹ کا انتظار ہے، محکمہ زراعت میرپور خاص ڈویژن کے افسران کے خلاف میگا کرپشن کی تحقیقات بھی مکمل نہیں ہوسکی،مختلف وجوہات کے باعث اینٹی کرپشن میں سفارش پر بھرتیوں کا کیس بھی آگے نہ بڑھ سکا۔