سندھ حکومت کا کچے میں پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن کا فیصلہ
نگران صوبائی حکومت نے کچے کے علاقوں میں پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا فیصلہ کرلیا۔
صوبے میں امن و امان اور مغویوں سے متعلق نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی صدارت میں کابینا کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، آئی جی پولیس رفعت مختار، پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، ایڈووکیٹ جنرل، پروسیکیوٹر جنرل اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔
انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) رفعت مختار نے امن وامان سے متعلق صوبے بھر کی صورتحال پر سندھ کابینا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال 2023ء میں 218 لوگ اغوا ہوئے، جن میں سے 207 مغوی بازیاب ہوئے، 11 لوگ ابھی تک یرغمال ہیں۔
سندھ بھر کے صرف 11 افراد تاحال مغوی ہیں، سندھ پولیس کا دعویٰ
پولیس کی جانب سے معلومات دیے جانے کے بعد نگران وزیر اعلیٰ نے سندھ بھر میں امن و امان کی صورت حال کو دیکھتے ہوئےآئی جی پولیس کو اسٹریٹ کرائم کے خلاف دارالحکومت کراچی میں فیصلہ کن آپریشن کا حکم دیا۔
نگران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ شہریوں کو تحفظ دینا حکومت کا کام ہے، دارالحکومت کراچی میں کوئی شخص موبال فون لیکر نکل نہیں سکتا، یہ صورتحال کسی صورت قابل قبول نہیں۔
اجلاس میں سندھ کابینا نے دارالحکومت میں رینجرز کی تعیناتی 6 ماہ تک کرنے کا فیصلہ بھی کیا، ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رینجرز تعیناتی 14 ستمبر 2023 تا فروری 2024 تک ہوگی۔
اسی طرح اجلاس میں کچے کے علاقوں میں پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا فیصلہ بھی کیا گیا، تاہم یہ واضح نہیں کہ کچے میں کب تک آپریشن کا آغاز ہوگا۔
علاوہ ازیں اجلاس میں ڈرگ مافیا کے خلاف اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے بھی گرینڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔