سندھ بھر کے صرف 11 افراد تاحال مغوی ہیں، سندھ پولیس کا دعویٰ

سندھ پولیس نے نگران سندھ کابینا کو آگاہی دی ہے کہ سال 2023 میں اب تک صوبے بھر سے 218 افراد اغوا کیے گئے تھے، جس میں سے 207 افراد کو بازیاب کرایا جا چکا ہے۔

سندھ پولیس نے نگران کابینا کو آگاہی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اب صرف صوبے بھر کے 11 افراد تاحال ڈاکوؤں کے پاس یرغمال ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، آئی جی پولیس رفعت مختار، پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، ایڈووکیٹ جنرل، پروسیکیوٹر جنرل اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔

احتجاج کے بعد پولیس کا کشمور سے تین مغوی بازیاب کرانے کا دعویٰ

انسپیکٹر جنرل پولیس نے امن امان سے متعلق صوبے بھر کی صورتحال پر سندھ کابینا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال 2023 میں 218 لوگ اغوا ہوئے، جن میں سے 207 مغوی بازیاب ہوئے، 11 لوگ ابھی تک یرغمال ہیں۔

آئی جی سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ جب گزشتہ ماہ انہوں نے انسپکٹر جنرل کا عہدہ سنبھالا تو صوبے بھر کے 57 افراد اغوا تھے، اب محض 11 رہ گئے ہیں۔

رفعت مختار نے بتایا کہ تاحال یرغمال 11 افراد میں سے 3 لوگ شہید بینظیرآباد، 7 لاڑکانہ اور ایک سکھر ڈویژن سے تعلق رکھتے ہیں۔

کشمور میں ہندو مغویوں کی بازیابی کا دھرنا چار دن بعد ختم, 3 مغوی بازیاب

آئی جی سندھ کے مطابق مغویوں میں نوید لاشاری کو جیکب آباد، ساگر کمار کو شکارپور کے نواحی شہر گڑھی یاسین سے اغوا کیا گیا جب کہ قدیر، ظہیر، گلبھار اور شاہد کشمور سے اغوا ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ مغوری جبار کو سکھر، سوموار کو حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد، فرحان اور شاہد کو نوشہروفیروز سے اغوا کیا گیا۔

پولیس نے اجلاس کو آگاہی دی کہ کچے کے علاقے کی مجموعی آبادی 4 لاکھ ہے، جہاں 238 دیہات ہیں، وہاں 8 پولیس اسٹیشن اور 20 چیک پوسٹس قائم ہیں۔

مغویوں کی بازیابی کے لیے کندھ کوٹ میں دھرنا دینے والوں پر سندھ پولیس کا لاٹھی چارج، تشدد

حیران کن طور پر اجلاس میں سکھر سے 2021 میں 10 محرم الحرام کو لاپتا ہونے والی کم سن پریا کماری کا ذکر ہی نہیں کیا گیا اور پولیس کی جانب سے ان کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی کابینا کی جانب سے ان سے متعلق کوئی سوال کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے پولیس کو تمام مغویوں کو فوری طور پر بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایات کیں کہ مغویوں کے خاندانوں سے رابطہ کرکے انہیں تسلی دی جائے۔