مغویوں کی بازیابی کے لیے کندھ کوٹ میں دھرنا دینے والوں پر سندھ پولیس کا لاٹھی چارج، تشدد

06181109e20e84c

کندھ کوٹ میں اپنے مغوی پیاروں کی بازیابی کے لیے گولا موڑ انڈس ہائی وے پر دھرنا دینے والے شہریوں پر پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد پر سندھ بھر کے افراد کی جانب سے پولیس اور صوبائی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔

کندھ کوٹ سے قبل کشمور میں بھی ہندو برادری کی سربراہی میں پہلی بار تاریخی چار دن کا دھرنا دیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے تین مغویوں کو بازیاب کرایا تھا۔

بعد ازاں 5 ستمبر کو کشمور کا دھرنا پولیس کی یقین دہانی پر ختم کردیا گیا تھا لیکن کندھ کوٹ میں دھرنا جاری رہا ، جسے ختم کرانے کے لیے پولیس نے پہلے مذاکرات کیے پھر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر تشدد کیا۔

پولیس کے لاٹھی چارج کے نتیجے میں دس سے زائد مظاہرین زخمی ہوگئے۔

کندھ کوٹ کے شہریوں نے مغویوں کی بازیابی کے لیے وکیل عبدالغنی بجارانی کی کال پر گولا موڑ انڈس ہائی وے پر دھرنا دیا تھا، جس میں سینکڑوں شہری اور ورثا شریک ہوئے۔

دھرنے کے باعث سندھ سے پنجاب کی ٹریفک معطل ہوگئی۔ جس کے بعد ایس ایس پی امجد احمد شیخ دھرنے کو ختم کرانے کے لیے مظاہرین سے مذاکرات کیلئے پہنچے۔

مسلسل ایک گھنٹے تک مذاکرات جاری رہے، جس میں ایڈووکیٹ عبدالغنی بجارانی نے ایس ایس پی کو دو ٹوک جواب میں کہا کہ جب تک مغوی بازیاب نہیں ہوں گے تب تک دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔

ایس ایس پی کے واپس جانے کے بعد پولیس کی بھاری نفری لاٹھیوں کے ساتھ دھرنے والے مقام پہنچ گئی اور لاٹھی چارج شروع کردیا، جس پر مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے، پتھراؤ اور لاٹھیوں سے علاقہ میدان جنگ بنا دیا گیا۔

کشمور میں ہندو مغویوں کی بازیابی کا دھرنا چار دن بعد ختم, 3 مغوی بازیاب

پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج کی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آنے کے بعد پولیس اور حکومت پر تنقید کی گئی اور صارفین نے لکھا کہ پولیس نے کبھی ڈاکوؤں پر تشدد نہیں کیا لیکن عام شہریوں کو مار کر ڈاکوؤں کو خوش کر رہی ہے۔

احتجاج کے بعد پولیس کا کشمور سے تین مغوی بازیاب کرانے کا دعویٰ