ریپ کا نشانہ بننے والی وارھ کی بچی نازیا چنہ چل بسیں
ضلع قمبر و شہدادکوٹ کے نواحی شہر وارھ میں ایک ماہ قبل پانچ ملزمان کی جانب سے مبینہ ریپ کا نشانہ بننے والی 13 سالہ کم سن بچی نازیا چنا دارالحکومت کراچی کے اسپتال میں دوران علاج چل بسیں۔
نازیا چنا کو پانچ ملزمان نے 15 اگست کو وارھ شہر کے وارث کالونی میں مبینہ ریپ کا نشانہ بنایا تھا، متاثرہ لڑکی اور ان کے ورثا کی جانب سے بار بار احتجاج کرنے کے باوجود ان کا مقدمہ دائر نہیں کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں سیاسی و سماجی تنظیموں کے احتجاج کے بعد مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
پولیس نے مقدمہ دائر کرکے پانچ میں سے تین ملزمان وزیر چھٹو، عیسیٰ کھرل اور خادم چھٹو کو گرفتار کیا تھا، بعد ازاں 27 اگست کو پولیس نے گرفتار ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے حاصل کیے تھے۔
واقعے کی تفتیش کرنے والی خاتون پولیس افسر راحیلا گوپانگ پر بھی سنگین غفلت کے الزام لگائے گئے تھے۔
مبینہ ریپ کا نشانہ بننے والی بچی کی حالت تشویش ناک ہونے کے بعد انہیں کراچی کے سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ ایک ہفتے سے زائد عرصے تک زیر علاج رہی۔
ڈاکٹرز کے مطابق نازیا چنا کے زخم ناسور بن گئے تھے اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے ان کی حالت انتہائی خراب ہوچکی تھی، جس وجہ سے وہ زندگی کی بازی ہار گئیں۔
نازیا چنا 25 ستمبر کو سول اسپتال کراچی میں جاں بحق ہوئیں، ریپ کا نشانہ بننے والی بچی کی موت پر سندھ بھر کے سماجی رہنماؤں، سیاست دانوں اور سوشل میڈیا صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا۔