سندھ میں ضائع شدہ خوراک کو پیداواری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ
سندھ حکومت نے صوبے بھر سے ضائع ہونے والے کھانے کو جمع کرکے اسے پیداواری مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال قریب قریب ایک تہائی خوراک برباد ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پھینکے جانے والے کھانے ماحول مخالف گیسوں کے مجموعی اخراج میں سے 8 فی صد اخراج کا باعث بنتے ہیں۔
خوراک کی بربادی اس وقت ہوتی ہے جب سبزی فروش بدصورت یا اپنی میعاد پوری کرچکی غذائی اشیا کو اس لیے پھینک دیتے ہیں کیوں کہ صارفین انہیں نہیں خریدتے اور ساتھ ہی ہوٹلوں، شادی کی تقاریب اور دیگر پروگرامات کے دوران بچ جانے والی خوراک کو ضائع کیا جاتا ہے اور ایسے ضائع ہونے والے کھانے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
خوراک کا ضیاع دنیا میں بھوک کے مسئلے کو بد سے بدتر بناتا ہے اور موسمیاتی بحران کے ایک بڑی وجہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ کرتا ہے۔
اس لیے دنیا بھر میں ایسے ہی ضائع ہونے والی خوراک کو جمع کرکے انہیں ری سائیکل کرکے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اب سندھ میں بھی ایسی خوراک کو کھاد کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
سندھ فوڈ اتھارٹی اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ضائع کیے جانے والے کھانے کو پیداواری مقاصد کے لیے استعمال کریں گے۔
حکام کے مطابق پہلا مرحلے میں کراچی کی10 بڑی فوڈ اسٹریٹ سے ضائع کیا گیا کھانا جمع کیا جائے گا جب کہ فوڈ انڈسٹریز سے بھی زائد المعیاد کھانے پینے کی اشیاء جمع کی جائیں گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ٹیمیں ضائع کیا گیاکھانا اٹھائیں گی اور ری سائیکلنگ کے بعد خوراک کو کھاد کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
سندھ فوڈ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد ضائع ہونے والے کھانے کو پیداواری مقاصد کے لئے استعمال کرنا ہے، منصوبے کی کامیابی کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا تعاون درکار ہوگا۔
وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی مئی 2023 میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 4 ارب ڈالر کی خوراک ضائع ہوتی ہے۔
وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے مطابق پاکستان شدید غذائی قلت کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود ملکی پیداوار کی سالانہ تقریباً 26 فیصد خوراک ضائع ہوتی ہے، اس حساب سے ملک میں خوراک کے سالانہ ضیاع کی مقدار 19.6 ملین ٹن تک پہنچ جاتی ہے۔