پسماندہ اور اقلیتی لڑکیوں کے لیے مثال سندھ کی تُلسی میگھواڑ

دریائے سندھ کے کنارے واقع رومانوی شہر جامشورو کی تحصیل کوٹڑی کے علاقے سادھو پاڑو میں ہوش سنبھالنے والی تلسی میگھواڑ نے پہلی بار ساتویں جماعت میں کھیلوں میں دلچسپی لی اور سافٹ بال کے ٹرائلز میں حصہ لینا شروع کیا اور آج وہ 21 سال کی عمر میں سافٹ بال کی قومی ٹیم کا حصہ ہیں۔

انگریزی اخبار ڈان کے آئیکون میگزین میں شائع مضمون کے مطابق وہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہیں اور اس بات پر فخر محسوس کرتی ہیں کہ وہ اپنے خاندان میں واحد لڑکی ہیں جس نے کھیلوں میں اپنا نام بنایا ہے۔ وہ سافٹ بال اور بیس بال کی جانی مانی کھلاڑی ہیں۔

تلسی میگھواڑ کے والد ہرجی لال صحافی ہیں اور سندھی اخبار کے لیے کام کرتے ہیں، وہ بتاتے ہیں کہ ’جب میں نے اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلوانے کا فیصلہ کیا تو میری اپنی برادری اور خاندان کے افراد نے میرے اس فیصلے پر تنقید کی۔

تلسی میگھواڑ حیدرآباد، کراچی، لاہور، کوئٹہ، گجرانوالہ اور پشاور میں کھیل چکی ہیں اور جہاں جہاں انہوں نے کھیلا ہے وہاں سے تمغے، انعامات اور اعزازات حاصل کیے ہیں۔

دسمبر 2019 میں انہیں چین میں سافٹ بال چیمپیئن شپ کھیلنے کے لیے منتخب کیا گیا لیکن کورونا وبا کے باعث پاکستان کی ٹیم چین نہیں جاسکیں۔

تلسی کے کالج سے دیگر 8 لڑکیوں کا بھی سافٹ بال اور بیس بال ٹیموں میں سلیکشن ہوا لیکن انہوں نے خاندان کے مسائل کو وجہ بتاتے ہوئے ٹیمیں چھوڑ دیں۔