سکرنڈ آپریشن: وزیرِ اعلٰی سندھ نے رپورٹ طلب کرلی، تحقیق کیلئے کمیٹی قائم

وسطی سندھ کے ضلع شہید بیمظیرآباد کی تصیل سکرنڈ کے قریب پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا نگران وزیر اعلی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

سیکیورٹی آپریشن کے دوران پان دیہاتیوں کی ہلاکت کے معاملے پر مقامی آبادی میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

وزیرِ اعلٰی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے کر حکام سے چار روز میں رپورٹ طلب کر لی۔

کمیٹی میں کمشنر حیدرآباد، ڈی آئی جی حیدرآباد اور ڈی آئی جی اسپشل برانچ شامل ہیں۔

پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن 28 ستمبر کی سہ پہر کو گاوں ماڑی جلبانی میں ہوا تھا، جس دوران فائرنگ سے چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

بعد ازاں مزید ایک زخمی چل بسا تھا، جس کے بعد ہلاک افراد کی تعداد 5 ہوگئی تھی۔

مذکورہ آپریشن کے حوالے سے ترجمان پاکستان رینجرز سندھ نے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ رینجرز اور پولیس کا سکرنڈ میں مشترکہ آپریشن خفیہ ادارے کی جانب سے شرپسند اور جرائم پیشہ افراد کے موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا۔

سکرنڈ آپریشن کا ایک زخمی چل بسا، ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی

ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق ’ہائی ویلیو ملزمان کے پاس بارودی مواد اور اسلحے کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ رینجرز اور پولیس کو دیکھتے ہی شرپسند عناصر نے حملہ کر دیا۔ حملے کے نتیجے میں رینجرز کے چار جوان زخمی ہو گئے۔ پولیس اور رینجرز کی جوابی کارروائی میں تین حملہ آور جان سے گئے۔‘

رینجرز سے قبل سندھ پولیس نے آپریشن کے دوران چار افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) شہید بینظیر آباد (نوابشاہ) نے تصدیق کی تھی کہ تحصیل سکرنڈ کے گوٹھ میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن کے دوران 4 افراد ہلاک اور اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے۔

سیکیورٹی اہلکاروں کے آپریشن کے حوالے سے نگران وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ آپریشن کے دوران دو مشتبہ ملزمان ہلاک ہوئے۔

ایس ایس پی شہید بینظیر آباد نے تصدیق کی تھی کہ آپریشن کے دوران 4 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 30 سالہ الہداد جلبانی، 40 سالہ شہمیر جلبانی، 35 سالہ سجاول جلبانی اور کھرڑ جلبانی شامل ہیں۔

ایس ایس پی کے مطابق آپریشن کے دوران سارنگ، امام الدین اور علی نواز جلبانی زخمی بھی ہوگئے۔

حیدر رضا کے مطابق آپریشن کے دوران پانچ رینجرز اہلکار محمد آصف، عبدالرشید، محمد اویس، محمد نعیم اور اویس اصغر بھی زخمی ہوگئے، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

ایس ایس پی نے دعویٰ کیا کہ پولیس اور رینجرز نے گاؤں میں کالعدم تنظیم سندھ ریوولیوشنری آرمی (ایس آر اے) کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے آپریشن کیا جو کہ سندھ بھر میں ہونے والی مختلف وارداتوں میں ملوث تھے۔

سکرنڈ کے گاؤں میں پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کی سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوگئیں اور سوشل میڈیا صارفین نے نگران صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور آرمی چیف سے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

واقعے کے بعد ٹوئٹر پر سکرنڈ اور سکرنڈ بلیڈ کے نام سے ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرنے لگا۔