سکرنڈ آپریشن: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا تحقیق کا مطالبہ

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے سکرنڈ میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے اس دوران ہونے والی ہلاکتوں کے معاملے کی آزادانہ تحقیق کا مطالبہ کردیا۔

ایچ آر سی پی نے اپنی ٹوئٹ میں سکرنڈ آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ کسی بھی طرح کسی کو بھی ماوارئے عدالت قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

کمیشن نے اپنی ٹوئٹ میں نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر سے واقعے کا نوٹس لے کر واقعے کی شفاف تفتیش کا مطالبہ کیا اور لکھا کہ مقتولوں کے خاندان انصاف کے مستحق ہیں۔

کمیشن نے مزید لکھا کہ اگرچہ ریاست اور حکومت صوبے میں امن و امان قائم کرنے کی ذمہ دار ہیں لیکن کسی کو بھی ماوروائے عدالت قتل کرنے کا کوئی حق نہیں۔

ایچ آر سی پی نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی تحویل میں موجود طالب علم لیاقت جلبانی کا بھی پتا لگایا جانا چاہئیے، جسے سیکیورٹی فورسز کی جانبس ے واقعہ پیش آنے کے وقت گاؤں میں لایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ضلع نوابشاہ (بینظیر آباد) کی تحصیل سکرنڈ کے گاؤں ماڑی جلبانی پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کے دوران ابتدائی طور پر 4 افراد ہلاک اور اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

سکرنڈ آپریشن: وزیرِ اعلٰی سندھ نے رپورٹ طلب کرلی، تحقیق کیلئے کمیٹی قائم

بعد ازاں زخمی ہونے والا مزید ایک دیہاتی چل بسا تھا، جس کے بعد اموات کی تعداد 5 ہوگئی تھی۔

سکرنڈ کے قریب گاؤں ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز نے 28 ستمبر کو خفیہ معلومات پر آپریشن کیا تھا، جس دوران اہلکاروں اور گاؤں والوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔

واقعے کے بعد ایس ایس پی شہید بینظیر آباد حیدر رضا نے تصدیق کی تھی کہ آپریشن کے دوران 4 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 30 سالہ الہداد جلبانی، 40 سالہ شہمیر جلبانی، 35 سالہ سجاول جلبانی اور کھرڑ جلبانی شامل ہیں۔

سکرنڈ آپریشن کا ایک زخمی چل بسا، ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی

ایس ایس پی نے بتایا تھا کہ آپریشن کے دوران سارنگ، امام الدین اور علی نواز جلبانی زخمی بھی ہوگئے۔

حیدر رضا کے مطابق آپریشن کے دوران پانچ رینجرز اہلکار محمد آصف، عبدالرشید، محمد اویس، محمد نعیم اور اویس اصغر بھی زخمی ہوگئے، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

ایس ایس پی نے دعویٰ کیا کہ پولیس اور رینجرز نے گاؤں میں کالعدم تنظیم سندھ ریوولیوشنری آرمی (ایس آر اے) کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے آپریشن کیا جو کہ سندھ بھر میں ہونے والی مختلف وارداتوں میں ملوث تھے۔

سکرنڈ کے گاؤں میں پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کی سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوگئیں اور سوشل میڈیا صارفین نے نگران صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور آرمی چیف سے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

بعد ازاں نگران وزیر اعلیٰ نے واقعے کا نوٹس لے کر اعلیٰ تفتیشی کمیٹی بھی قائم کردی تھی اور کمیٹی کو حکم دیا گیا تھا کہ چار دن کے اندر واقعے کی رپورٹ پیش کی جائے۔

واقعے کے بعد ٹوئٹر پر سکرنڈ اور سکرنڈ بلیڈ کے نام سے ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرنے لگا تھا اور سندھ بھر کے عوام میں سخت غم و غصے کی لہر دیکھی گئی۔