سکرنڈ آپریشن کا مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت دائر

ضلع بینظیر آباد (نوابشاہ) کی تحصیل سکرنڈ کے قریب گوٹھ ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز کی جانب سے کیے گئے مشترکہ آپریشن کے دوران دیہاتیوں کی ہلاکت کا مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت دائر کردیا گیا۔

سندھ میٹرز کو موصول ماڑی جلبانی تھانے میں دائر کردہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپی کے مطابق مقدمہ 29 ستمبر کو یعنی آپریشن کے ایک دن بعد سہ پہر ساڑھے 4 بجے کے قریب دائر کیا گیا۔

ایف آئی آر ماڑی جلبانی کے رہائشی زاہد علی جلبانی کی فریاد پر دائر کی گئی، جس میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 302 اور 320 شامل کی گئی ہی۔

مذکورہ دفعات میں سے 302 براہ راست قتل کی دفعہ ہے، جس کے تحت ملزم پر گناہ ثابت ہونے کے عوض 25 سال قید یا سزائے موت جیسی سزا ہوسکتی ہے۔

ایف آئی آر میں شامل کی گئی دوسری شق 320 بھی غیر ارادی قتل کی ہے اور اس کے تحت ملزم دیئت کی رقم دے کر متاثرہ فریقین سے صلح کر سکتا ہے۔

سکرنڈ میں پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن

مقدمے میں فریادی نے بتایا کہ وہ اپنے رشتے داروں سمیت گاؤں میں اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ سہ پہر کو ان کے گھر کے سامنے پانچ پولیس موبائلز، ایک بلیک ویگو اور دو دیگر سرکاری گاڑیاں آگئیں، جن میں سرکاری اور سیکیورٹی وردی میں ملبوس 40 سے 45 افراد تھے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ گاڑیوں میں موجود افراد نے انہیں دیکھتے ہی کہا کہ آپ لوگ دہشت گرد ہیں، آپ کو نہیں چھوڑیں گے اور پھر ان پر فائرنگ شروع کردی۔

سکرنڈ آپریشن میں 4 افراد ہلاک، 9 زخمی ہوئے، ایس ایس پی حیدر رضا

زاہد علی جلبانی نے پولیس کو بتایا کہ اہلکاروں کی فائرنگ سے دو افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ متعدد زخمی ہوگئے، جنہیں اسپتال منتقل کرنے کے دوران مزید دو افراد چل بسے۔

درخواست گزار کے مطابق بعد ازاں انہوں نے میتوں کو لے ساتھ لے کر قومی شاہراہ پر دھرنا دیا اور پھر لاشوں کے پوسٹ مارٹم اور انہیں دفنانے کے بعد وہ مقدمہ دائر کروانے آگئے۔

مقدمے میں کسی بھی پولیس یا رینجرز اہلکار یا افسر کو نامزد نہیں کیا گیا، تاہم بتایا گیا کہ سرکاری اور سیکیورٹی وردی میں ملبوس افراد نے دیہاتیوں پر فائرنگ کی۔

سکرنڈ آپریشن کا ایک زخمی چل بسا، ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی

خیال رہے کہ پولیس اور رینجرز نے 28 ستمبر کی سہ پہر کو گوٹھ ماڑی جلبانی میں مشترکہ آپریشن کیا تھا، جس دوران 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور بعد ازاں مزید ایک زخمی دوران علاج بسا تھا اور ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی تھی۔

آپریشن کے دوران دیہاتیوں کی ہلاکت کے بعد گاؤں والوں نے لاشوں سمیت قومی شاہراہ پر دھرنا دیا تھا۔

بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ نے معاملے کی تفتیش کے لیے کمیٹی قائم کرکے اس سے چار دن کے اندر رپورٹ طلب کرلی تھی۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی سکرنڈ میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے اس دوران ہونے والی ہلاکتوں کے معاملے کی آزادانہ تحقیق کا مطالبہ کیا تھا۔

سکرنڈ آپریشن کا ایک زخمی چل بسا، ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی

علاوہ ازیں سندھ بھر میں واقعے پر لوگوں نے غصے کا اظہار کیا جب کہ واقعے کے بعد ٹوئٹر پر سکرنڈ اور سکرنڈ بلیڈ کے نام سے ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرنے لگا تھا اور سندھ بھر کے عوام میں سخت غم و غصے کی لہر دیکھی گئی۔

سکرنڈ کے گاؤں میں پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کی سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوگئیں اور سوشل میڈیا صارفین نے نگران صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور آرمی چیف سے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

سکرنڈ آپریشن: وزیرِ اعلٰی سندھ نے رپورٹ طلب کرلی، تحقیق کیلئے کمیٹی قائم