سکرنڈ آپریشن: زیادہ تر سندھی اخبارات کے لیے خبر غیر اہم رہی

ضلع بینظیر آباد (نوابشاہ) کی تحصیل سکرنڈ کے گوٹھ ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن میں 5 دیہاتیوں کی ہلاکت کی خبر جہاں پاکستان کے اردو اور انگریزی اخبارات کے لیے غیر اہم رہی، وہیں سندھی زبان کے اخبارات نے بھی اسے شہ سرخی کے طور پر شائع کرنے سے گریز کیا۔

پولیس اور رینجرز نے 28 ستمبر کی سہ پہر کو ماڑی جلبانی میں آپریشن کیا تھا، جس دوران اہلکاروں کی فائرنگ سے 5 دیہاتی ہلاک جب کہ 4 زخمی ہوگئے تھے۔

واقعے کے خلاف سندھ بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور نگران وزیر اعلیٰ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تفتیشی کمیٹی قائم کی، جسے 4 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔

پولیس و رینجرز آپریشن کے دوران دیہاتیوں کی ہلاکت کا مقدمہ بھی 29 ستمبر کو زاہد علی جلبانی کی مدعیت میں درج کیا گیا جب کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) سمیت دیگر تنظیموں نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

سکرنڈ کے گاؤں میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران دیہاتیوں کی ہلاکت کی خبر کو پاکستان کے اردو اور انگریزی میڈیا نے نظر انداز کیا اور خبر کو معمولی انداز کی خبر کے طور پر شائع کیا۔

سکرنڈ آپریشن میں 4 افراد ہلاک، 9 زخمی ہوئے، ایس ایس پی حیدر رضا

اردو اور انگریزی میڈیا کی طرح زیادہ تر سندھی اخبارات نے بھی خبر کو غیر اہم نیوز کے طور پر رپورٹ کیا اور زیادہ تر بڑے اخبارات نے اسے شہ سرخی کے طور پر شائع نہیں کیا۔

واقعہ 28 ستمبر کو ہوا تھا اور 29 ستمبر کے زیادہ تر سندھی اخبارات کی شہ سرخی سکرنڈ آپریشن نہیں بلکہ سپریم کورٹ کی سماعت اور آرمی چیف کا بیان تھا۔

سکرنڈ آپریشن: وزیرِ اعلٰی سندھ نے رپورٹ طلب کرلی، تحقیق کیلئے کمیٹی قائم

سندھ میٹرز نے 7 بڑے سندھی اخبارات کا جائزہ لیا، جن میں روزنامہ کاوش، روزنامہ پنھنجی اخبار، روزنامہ سندھ ایکسپریس، روزنامہ عبرت، روزنامہ سوبھ اور روزنامہ ہلال پاکستان شامل ہیں۔

سندھی زبان کے سات بڑے اخبارات میں سے صرف تین اخبارات روزنامہ پنھنجی اخبار، روزنامہ عوامی آواز اور روزنامہ ہلال پاکستان نے سکرنڈ آپریشن کی خبر کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا۔

سکرنڈ آپریشن: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا تحقیق کا مطالبہ

باقی چار بڑے سندھی اخبارات روزنامہ عبرت، روزنامہ کاوش، روزنامہ سوبھ اور روزنامہ سندھ ایکسپریس نے سکرنڈ آپریشن کی کی خبر کو غیر اہم خبر کے طور پر شائع کیا۔

عام طور پر سندھی زبان کے اخبارات اور میڈیا کو سندھ کے عوام اور صوبے کے مفادات کی خبریں شائع کرنے والے اخبارات کے طور پر دیکھا جاتا ہے، تاہم کچھ عرصے کے دوران سندھی میڈیا اور خصوصی طور پر اخبارات سندھ کے اشوز کو نظر انداز کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

سندھی اخبارات کی جانب سے بھی اردو اور انگریزی اخبارات کی طرح سندھ کے مسائل کو نظر انداز کرنے پر صوبے بھر کے عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

سکرنڈ آپریشن کا مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت دائر