سندھ بھر میں 400 ریلوے کراسنگز پر پھاٹک نہ ہونے کا انکشاف
سندھ بھر میں 400 ریلوے کراسنگز پر پھاٹک نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ان میں سے زیادہ تر ریلوے کراسنگز آبادیوں کے قریب ہیں، جن پر پھاٹک نہ ہونے کے باعث یہ حفاظت کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سندھ بھر میں مجموعی طورپر 400 ان مینڈ لیول کراسنگ یعنی بغیر پھاٹک ریلوے کراسنگ انتہائی خطرناک ہیں جن میں سے 162 کراچی ڈویژن اور 238 سکھرڈویژن میں واقع ہیں۔
کمیٹی کے مطابق سندھ بھر میں 44 ان مینڈ لیول کراسنگ کی تعمیراورمرمت کیلئے حکومت سندھ نے فنڈنگ کرنا تھی جس سے کراچی ڈویژن میں 17 اورسکھر ڈویژن میں 27 ان مینڈ لیول کراسنگ کو اپ گریڈ کرنا تھا جس کیلئے ریلوے کو 565. 37 ملین روپے درکارتھے۔
قائمہ کمیٹی کے ذرائع کے مطابق سندھ میں سکھر اور روہڑی کے مابین کندھرا پھاٹک پرمسافرکوچ اورکراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس ٹرین حادثے میں 19 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ سندھ بھر میں بغیر پھاٹک کے ان مینڈ لیول کراسنگ پر پھاٹک لگائے جائیں گے لیکن تاحال یہ کام نہیں ہوسکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مینڈ لیول کراسنگ ریلوے کی جانب سے نہیں بلکہ مقامی لوگوں نے اپنے طور پر مختلف حکومتوں کے دورمیں ان مینڈ لیول کراسنگ بنائے، ریلوے کے مین ٹریک پرانکی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے ریلوے کو پھاٹک لگانے کیلئے رقم کی ادائیگی تاخیرکا شکار ہے جس کے باعث بغیر پھاٹک کے” ان مینڈ لیول "کراسنگ پوائنٹ پر پھاٹک نہ لگنے کے سبب شہریوں کیلئے موت کے پھاٹک بن چکے ہیں اور حادثات کا خدشہ ہے۔