سندھ بھر سے 50 ہزار ملزمان مفرور ہونے کا انکشاف

سندھ بھر کے 50 ہزار کے قریب ملزمان کے مفرور ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ سبدھ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ صوبے بھر سے 50 ہزار ملزمان مفرور ہیں۔

سندھ پولیس نے یہ دعوی سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں یکم اکتوبر کوجسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں حماد صدیقی سمیت دیگر مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری سے متعلق سماعت کی۔

اس دوران انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) پولیس سندھ کی جانب سے ایک رپورٹ جمع کرائی گئی, جس میں صوبے کے مفرور ملزمان کا ڈیٹا تھا۔

آئی جی سندھ رفعت مختار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مفرور ملزمان کے اعتبار سے ضلع لاڑکانہ سرفہرست ہے جہاں نصف کے قریب 23ہزار سے زائد خطرناک مفرور ملزمان پولیس کو مطلوب ہیں۔

مذکورہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ بھر کے مفرور ملزمان میں 8 بیرون ملک فرار ہیں، صوبے کے مفرور ملزمان کی فہرست میں بانی ایم کیو ایم کا نام بھی شامل ہے، بانی ایم کیو ایم 4 مقدمات میں مفرور ہیں، وہ ضلع غربی کے ایک کیس میں 1992 سے لندن فرار ہیں، حیدرآباد، سجاول اور ٹنڈو محمد خان کے مقدمات میں بھی انھیں مفرور قرار دیا گیا ہے۔

بیرون ملک فرار دیگر ملزمان میں عدیل، خلیل احمد، راشد اقبال، عدنان عرف چیوڑا شامل ہیں، رپورٹ میں تفصیلاً بتایا گیا ہے کہ کراچی کے ضلع شرقی میں 6 ہزار 102 مفرور ملزمان ہیں، ضلع جنوبی میں 4 ہزار 252، غربی میں ایک ہزار 908 مفرور ملزمان ہیں۔

حیدر آباد ڈویژن میں 6 ہزار 280 مفرور ملزمان میں سے 3 بیرون ملک فرار ہیں، میرپور خاص ڈویژن میں 536 مفرور ملزمان میں سے 3 بیرون ملک فرار ہیں، شہید بینظیر آباد میں 2 ہزار 126، سکھر ڈویژن میں 4 ہزار 987 مفرور ملزمان ہیں، جب کہ لاڑکانہ ڈویژن میں 23 ہزار 257 ملزمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی سندھ کی فہرست میں 608 ملزمان سنگین جرائم میں مفرور ہیں، عدالت نے اس رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا۔

صوبے سندھ میں مفرور ملزمان کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر عدالت نے اظہار حیرت کیا۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت صوبے میں کوئی سیاسی حکومت نہیں ہے ،ملزمان کی گرفتاری پر کوئی ایم این اے ایم پی اے مداخلت نہیں کریگا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ صرف لاڑکانہ ڈویژن میں 23ہزار مفرور ملزمان ہیں ڈی آئی جی لاڑکانہ کیا کررہے ہیں؟ آئی جی سندھ نے بتایا کہ میں نے 40دن پہلے چارج لیا ہے، ڈی آئی جی لاڑکانہ کو بھی حال ہی میں تعینات کیا گیا ہے۔

عدالت نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوئی حکمت عملی تو بنائی ہوگی؟

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ مفرور ملزمان کو گرفتار کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ہم کسی اور آئی جی کا انتظار نہیں کریں گے۔ بیشتر کیسز میں مفرور ملزمان کے نام، پتے، ولدیت درست درج نہیں ہوتی ہے۔ منشیات کے کیسز میں تو صرف ملزم کا نام ہوتا ہے۔ وہی اگر انتظامی معاملات بہتر کر لیے جائیں تو جرائم میں کمی آسکتی ہے۔ لاڑکانہ ڈویژن میں اتنی بڑی تعداد میں مفرور ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔

جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ صرف لاڑکانہ ڈویژن میں23ہزار مفرور ملزمان ہیں، ڈی آئی جی لاڑکانہ کیا کر رہے ہیں،مفرور ملزمان کو نہ پکڑنا بھی سنجیدہ جرم ہے، عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر چیئرمین نادرا ، وزارت داخلہ ،فارن آفس اور اسٹیٹ بینک سے 23 اکتوبر تک رپورٹ طلب کرلی۔