بھارت کو سندھ واپس لینا چاہئیے، یوگی ادیتیا ناتھ کی ہرزہ سرائی
بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب شری رام جنم بھومی کو 500 سال بعد واپس لیا جا سکتا ہے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم "سندھو” کو واپس نہیں لے سکتے۔
یوگی ادیتیا ناتھ کا اشارہ پاکستان کے دوسرے بڑے صوبے سندھ کی جانب تھا جو کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں رہا، البتہ انگریز دور میں کچھ عرصے کے لیے سندھ کو ممبئی ریزیڈنسی سے جوڑا گیا تھا۔
سندھ تاریخی طور پر الگ وطن رہا ہے اور اس کا شمار دنیا کی اولین ریاستوں، تہذیبوں اور جمہوریتوں میں ہوتا ہے، دنیا میں جب ابتدائی ریاستیں اور تہذیبیں وجود میں آئیں تو انڈس ویلی سولائیزیشن بھی ان میں سے ایک تھی۔
انڈس ویلی سولائزیشن موجود سندھ کے علاوہ دیگر علاقوں تک پھیلی ہوئی تھی، تاہم اس کا مرکز سندھ کا تاریخی علاقہ موہن جو دڑو (موئن جو دڑو) تھا، دنیا کی اس اوائلی تہذیب کی سرحدیں حالیہ پاکستان کے صوبے پنجاب، افغانستان اور بھارت کے کچھ علاقوں تک پھیلی ہوئی تھیں۔
انگریز دور سے قبل بھی سندھ خود مختار اور الگ وطن رہا ہے، جس پر مغل بادشاہوں کے علاوہ کلہوڑو، سومرو اور ٹالپر بادشاہوں کی حکومت رہی ہے، عرب دور سے قبل سندھ پر راجا ڈاہر (راجا داہر) کی سربراہی میں بادشاہت قائم تھی۔
بھارتی اخبار ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جوگی ادیتیا ناتھ نے ریاست میں ہونے والی دو روزہ قومی سندھی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر رام کی جنم بھومی پانچ سو برس بعد واپس لی جا سکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم سندھو کو واپس نہ لے سکیں۔‘
رپورٹ کے مطابق ادتیا ناتھ نے کہا کہ سندھی برادری کو اپنی موجودہ نسل کو اپنی تاریخ کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہے، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ تقسیم کے بعد سندھی برادری کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب برٹش انڈیا کا بٹوارہ ہوا تو لاکھوں انسانوں کا قتل عام ہوا، ہندوستان کا ایک بڑا علاقہ پاکستان بن گیا۔ سندھی برادری کو سب سے زیادہ نقصان اس لیے اٹھانا پڑا کہ اسے اپنا مادر وطن چھوڑنا پڑا۔ آج بھی ہمیں اس سانحے کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے سندھی کونسل آف انڈیا کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں مزید کہا کہ "سندھی برادری ہندوستان کے سناتن دھرم کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔ سندھی برادری نے مشکل حالات میں بھی اپنی کوششوں سے ترقی کی ہے۔ سندھی برادری نے ایک مثال قائم کی ہے کہ کس طرح صفر سے اوپر تک پہنچنا ہے۔”
بیان کے مطابق اتر پردیش کے وزیراعلٰی کے اس خطاب کے بعد آڈیٹوریم تالیوں کی آواز سے گونج اٹھا۔