سندھ ہائی کورٹ کا کارونجھر کو محفوظ بنانے کا حکم، کٹائی ہوئی تو سیکریٹری اور ڈی سی ذمہ دار ہوں گے: عدالت

سندھ ہائی کورٹ نے نگران سندھ حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر تاریخی کارونجھر پہاڑ کو قومی ورثہ قرار دے کر اسے محفوظ بنانے کے انتظامات کرے۔

سندھ ہائی کورٹ بینچ حیدرآباد کے جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس ارشد حسین خان پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بنچ نے کارونجھر پہاڑیوں کی کٹائی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت مکمل کرنے کے بعد 15 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت میں شنکر میگھواڑ نے روں برس جولائی میں سندھ ہائی کورٹ میں کارونجھر کی کٹائی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے درخواست پر اگست 2023 کے شروع اور وسط میں ہونے والی سماعتوں میں بھی کارونجھر پر کٹائی کو روکنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ بینچ حیدراباد سے قبل سپریم کورٹ اور تھرپاکر کی مقامی عدالتیں بھی مختلف اوقات میں کارونجھر پر کٹائی نہ کرنے کا حکم دے چکی ہیں۔

اب سندھ ہائی کورٹ نے اپنے تفصیلی میں کہا ہے کہ خوبصورت کارونجھر پہاڑی سلسلے کو عالمی گائیڈلائنز کے تحت محفوظ بنایا جائے کیوں کہ یہ ایک ہی پہاڑی سلسلہ ہے جس کی کٹائی کے لیے اس کو حصوں میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے کہا کہ حکومت سندھ یقینی بنائے کہ قانون کے تحت اس پہاڑی سلسلہ کو برقرار رکھا جائے گا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اگر کان کنی کی اجازت، یا کان کنی کی کوئی نجی سرگرمی پائی گئی تو متعلقہ محکمہ کے سیکریٹری اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

عدالت نے ماہرین کی مدد سے ہر ’جین مندر‘ کو اس کی اصل شکل میں لانے اور ہر ایک پتھر کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کا بھی حکم دیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کارونجھر پر جنگلی بحالی کا عمل بھی شروع ہونا چاہیے اور وہاں بڑھنے اور پھلنے پھولنے والے درخت لگانے کا عمل بھی شروع کرنا چاہیے، شجرکاری کا ریکارڈ برقرار رکھا جائے، ہر پہاڑی کی نگرانی کی جانی چاہیے اور ہر تین ماہ بعد عدالت میں اس کی رپورٹ پیش کی جائے۔

سندھ ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر اور متعلقہ ایس ایچ او کو حکم دیا کہ کارونجھر پہاڑ میں کسی بھی نوعیت کی کوئی بھی تجارتی سرگرمی یا اس کی کٹائی کا عمل نہیں کیا جائے اور اس سلسلے میں ان افسران پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے، تاہم فرائض کی ادائیگی میں ناکامی کو غفلت اور عدالتی حکم سے اجتناب سمجھا جائے گا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ محکمہ مائنز اور منرل کا کارونجھر پر کوئی اختیار نہیں ہے کیونکہ یہ ایک محفوظ شدہ ورثہ ہے اور یہ کان کنی یا کھدائی کے لیے نہیں ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ’کارونجھر پہاڑ‘ کسی بھی نوعیت کی کان کنی یا کھدائی کے لیے نہیں ہے سوائے تاریخی ورثوں کی دریافت کے لیے اور وہ بھی بین الاقوامی گائیڈلائنز اور محکمہ آثار قدیمہ کے تحت ہونا چاہیے۔