سندھ حکومت کا صوبے کے 38 مقامات پر معدنیات نکالنے کے ٹھیکے نیلام کرنے کا منصوبہ

سندھ کی نگران حکومت کی جانب سے محکمہ ڈائریکٹریٹ آف جنرل مائنز اینڈ منرل ڈیولپمنٹ سندھ بھر کے 38 مقامات پر اپنے ذرائع اور افرادی قوت کو بروئے کار لانے کے بجائے معدنیات کی کانوں کے اندر سے اور اس کے اطراف سے متعلقہ برآمد شدہ کروڑوں روپے مالیت کے ذخائر ٹھیکے پر دے کر پیسے کمانے کا منصوبہ تیار کرلیا۔

سندھ حکومت کو تاریخی مقامات، پہاڑوں اور جنگلات سے معدنیات نکالے جانے پر تنقید کا بھی سامنا رہتا ہے تاہم اس باوجود اب ایک بار پھر حکومت کی جانب سے معدنیات نکالے جانے کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

سندھ میں 50 کھرب ڈالر کی معدنیات ہیں، پاکستان ایک کھرب ڈالر کو ترس رہا ہے، نگران صوبائی وزیر خدا بخش مری

اردو اخبار روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق حاصل ہونے والے ذخائر میں کلے (چکنی مٹی)، کثیر تعداد میں لائم اسٹون، ریتی بجری، ’عام مٹی‘، سینڈ گریول، سلیکہ سینڈ اور لیک سالٹ شامل ہیں۔

سندھ حکومت کا صوبے بھر سے غیر قانونی طور پر معدنیات نکالے جانے کا اعتراف

رپورٹ کے مطابق جن علاقوں میں ٹھیکے فروخت کیے جائیں گے ان میں جامشورو، تھر پارکر، سانگھڑ، ٹھٹہ، حیدرآباد، خیرپور اور کراچی ویسٹ کے علاقے شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ ٹھیکے جام شورو کی حدود میں فروخت کیے جائیں گے۔

ٹھٹہ انتطامیہ نکالی جانے والی اربوں روپے کی معدنیات کی رائلٹی سے 29 سال محروم