سندھ حکومت کی کم از کم اجرت 32 ہزارکی منظوری نہ لیے جانے انکشاف

سندھ کی نگران حکومت کو آگاہی دی گئی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی منتخب حکومت کی جانب سے اعلان کردہ کم از کم مزدور کی اجرت 32 ہزار روپے کی اس وقت کی سندھ کابینا سے منظوری نہیں لی گئی تھی، حکومت سے خالی اعلان کیا تھا۔

نگران وزیر اعلیٰ سندھ سے محکمہ لیبر اور پائلر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرامت علی کی قیادت میں 29 رکنی وفد نے ملاقات کی، جہاں جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے اہم اجلاس کی صدارت بھی کی۔

سیکریٹری لیبر شارق احمد نے نگران وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ کم از کم اجرت 32000 روپے کی کابینا سے منظوری ہونا باقی ہے، گزشتہ حکومت نے اس کی منظوری کے بغیر ہی اعلان کردیا تھا۔

سندھ کی کپاس چننے والی خواتین جنسی و جسمانی استحصال کے باوجود کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور

نگران وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں ہدایت کی کہ وہ کابینا کیلیے سمری پیش کریں اسے سرکولیشن کے ذریعے منظور کریں اور پھر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

نگران وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ خواتین محنت کشوں کو مرد ورکرز کے مقابلے میں کم تنخواہ کی دی جاتی ہے، جب کہ خواتین ورکرز کو خاص طور پر ٹیکسٹائل سیکٹر میں 45 سال کی عمر کے بعد انھیں بوڑھا قرار دیکر نوکری سے فارغ کر دیا جاتا ہے یا ملازمت دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے اسے سنجیدگی سے لیا اور محکمہ لیبر کو ہدایت کی کہ وہ اس طرح کے غیر انسانی امتیاز کے خاتمے کے لیے ضروری انتظامی اقدامات کرے، جسٹس (ر) مقبول باقر نے لیبر کورٹس میں اسٹاف کی کمی پر قابو پانے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

مقبول باقر نے محکمہ لیبر کو ہدایت کی کہ وہ اپنے متعلقہ ڈائریکٹوریٹ کو فعال کرے تاکہ صنعتی اکائیوں میں تمام محنت کشوں خاص طور پر خواتین ورکرز کے ساتھ ان کی تنخواہوں، ریگولرائزیشن اور ریٹائرمنٹ کے حوالے سے امتیازی سلوک کو ختم کیا جاسکے۔