سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بحریہ ٹاؤن کا اجازت نامہ منسوخ کردیا، مالکان پر مقدمات دائر
سندھ حکومت کے تعمیرات سے متعلق ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بے اے) نے ملک کے سب سے بڑے رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز میں سے ایک بحریہ ٹاؤن کی دارالحکومت کراچی کی پراپرٹی کا اجازت نامہ منسوخ کرتے ہوئے اسے زمین کی تشہیر یا اس کی فروخت سے روک کر واجبات کی ادائیگی میں ناکامی پر اس کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
این او سی کی منسوخی اور مقدمہ کا اندراج پہلا موقع نہیں ہے کہ بحریہ ٹاؤن کو پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی میں اپنے میگا رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ کے حوالے سے ریگولیٹری کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
مئی 2018 میں زمینوں کے حصول میں بے ضابطگی پر، سپریم کورٹ کے تین ججوں کے ایک بینچ نے سندھ حکومت کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے لیے رئیل سٹیٹ ڈویلپر کو پلاٹ اور رہائشی یونٹس فروخت کرنے یا الاٹ کرنے سے روک دیا تھا۔
بعد ازاں عدالت نے کراچی کے ضلع ملیر میں حاصل کی گئی اراضی کے لیے بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کر لی اور ملک کے بدعنوانی کے واچ ڈاگ کو ڈویلپر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے سے روک دیا تھا۔
اب ایک با پھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کہا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی ادارے کو اسکروٹنی فیس ادا کرنے میں ناکام رہا,۔ تاہم اتھارٹی نے بحریہ ٹاؤن کے ذمہ اس حوالے سے واجب الادا رقم کی وضاحت نہیں کی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک، سیل اینڈ ایڈورٹائیزمینٹ نے بحریہ ٹاؤن پروجیکٹ کی این او سی منسوخی کا ایک خط بھی جاری کیا، جس میں بتایا گیا کہ میسرز بحریہ ٹاؤن نے اسکروٹنی کی مد میں واجبات ادا نہیں کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایس بی سی اے نے اس حوالے سے جاری اپنے خط میں کہا کہ ریل اسٹیٹ ڈیویلپر فیس کی ادائیگی کے چیکوں کو بینکوں کی طرف سے قبول نہ کئے جانے کی باعث واجبات کی ادائیگی میں ناکام رہا ہے۔ جس کی تفصیل ڈیویلپر کو بتائی گئی تھی لیکن کمپنی مقررہ وقت تک نوٹس کا جواب دینے میں بھی ناکام رہی۔
لہٰذا بحریہ ٹاؤن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو جاری کئے گئے این او سی کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ جس کے باعث کمپنی پر بحریہ ٹائون کراچی کے حوالے سے اشتہارات اور فروخت کے عمل پر فوری طور ہر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، بحریہ ٹاؤن کراچی کے مالکان، ملک ریاض اور علی ریاض ملک کے خلاف ان کے تین چیکوں کو بنکوں کی جانب سے ٹھکرائے جانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان چیکوں میں سے ہر ایک کی رقم 64،168،762 روپے بتائی جاتی۔
این او سی کی منسوخی اور مالکان پر مقدمات دائر ہونے کی خبروں پر تاحال بحریہ ٹاؤن نے کوئی جواب نہیں دیا۔