نگران وزیر اعلیٰ سندھ سکھر اسپتال کی خسہ حالت دیکھ کر حیران، ایم ایس معطل
نگران وزیر اعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے سکھر سول اسپتال کا اچانک دورہ کر کے اسپتال کی بدترین صورتحال پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) اور ڈائریکٹر فنانس سمیت پورا میڈیکل بورڈ معطل کردیا۔
نگران وزیر اعلی نے اسپتال کا پانچ سال کا آڈٹ کرنے کا حکم بھی دیا۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر منگل کو اچانک سکھر کے دورے پر پہنچے، جہاں سول اسپتال سکھر کے میڈیکل سپریٹینڈینٹ الطاف اعوان نے انہیں بریفنگ دی۔
وزیر اعلی سندھ نے اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ سمیت دیگر وارڈز کا معائنہ بھی کیا جب کہ اسپتال کے کچن کا بھی جائزہ لیا اور اسپتال کی بدتر صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ہیلتھ پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایم ایس اور ڈائریکٹر فنانس کو معطل کردیا۔
نگران وزیر اعلیٰ نے شعبہ حادثات میں میں بستر کم ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایمرجنسی میں صرف بیڈ کا ہونا کافی نہیں، نہ کوئی آکسیجن کی سہولت ہے اور نہ ہی مانیٹرز موجود ہیں؟
ایم ایس نے نگران وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ سول اسپتال سکھر میں 27 ڈاکٹرز ہیں اور 45 وارڈز ہیں جب کہ اسپتال کی کل اسٹرینتھ 976 اسٹاف کی ہے لیکن اسپتال میں 425 ملازمین ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے ایم ایس سے پوچھا کہ کیا کبھی انہوں نے اسٹاف کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اعلیٰ حکام کو لیٹر لکھا؟ جس پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے نفی میں جواب دیا اور ان کے پاس کوئی لیٹر نہ تھا،
مقبول باقر نے اسپتال کے کچن کا بھی معائنہ کیا اور کچن کی گندی حالت زار دیکھ کر برہم ہوگئے۔
انتظامیہ کی جانب سے انہیں بتایا گیا کہ کچن میں روزانہ 350 لوگوں کا کھانا بنتا ہے۔ نگران وزیر اعلی نے کہا کہ 2 کروڑ روپے سے زائد کھانے کا بجٹ ہے، یہ بجٹ کہاں جاتا ہے ۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کچن کے بجٹ، روزانہ کھانے بنانے اور دیگر معاملات پر انکوائری آرڈر جاری کر دیا اور کہا کہ اس معاملے کی انکوائری اینٹی کرپشن سے کرائی جائے ۔
نگران وزیراعلیٰ نے اسپتال کی خراب ایم آر آئی اور سٹی اسکین مشین 15 یوم کے اندر ٹھیک کرنے کی ہدایت بھی کی ۔
نگران وزیر اعلی نے سول اسپتال کی بدترین صورتحال پر بااثر ڈائریکٹر فنانس ظہیر بھٹی، ایم ایس سول اسپتال الطاف اعوان سمیت پورا میڈیکل بورڈ معطل کر دیا اور پانچ سال کا آڈٹ اینٹی کرپشن سے کرانے کا حکم بھی جاری کیا۔