اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے 29 اہلکاروں کی تنخواہ بند کردی گئی
انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس نے اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے 29 اہلکاروں اور جونیئر افسران کی تنخواہ بند کردی۔
ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ ٹو شاد ابن مسیح کی جانب سے جاری لیٹر کے مطابق اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے سندھ بھر کے 29 پولیس انسپکٹرز ، اسسٹنٹ سب انسپکٹرز،ہیڈ کانسٹیبلز اور پولیس کانسٹیبلز کی تنخواہ آئی جی سندھ کی ہدایات پر روک ک دی گئی۔
پولیس اہلکاروں میں کراچی، حیدرآباد، کشمور، شکارپور، سکھر اور لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں کے اہلکار شامل ہیں۔
ان میں کشمور کے انسپکٹر اقتدار حسین جتوئی ، سکھر کے حنیف کھوسو، میر احمد لغاری، شکارپور میں تعینات عبدالرشید مارفانی ،کشمور کے دین محمد لغاری، جیکب آباد اور شکارپور میں تعینات بابر علی کھوہانرو، نواب علی چنا، مولا بخش کھوہانورو، منور علی جونیجو ،محمد کھوسو، خالق الرحمن مہر، نجم الدین دریشانی شامل ہیں۔
ان کے علاوہ شیراز حسین نیازی، نواب خان مکھو، محمد خان کھٹو، زبیر احمد سومرو، نادر علی لغاری، احمد علی لاشاری، دائم علی بھیو، لاڑکانہ رینج کے ایاز کھیڑو، عالم جتوئی ، حیدرآباد رینج کے عامر چانڈیو اور کراچی سائوتھ زون کے مظہر حیات نے شامل ہیں۔
اسی طرح حیدرآباد رینج کے اللہ بچایو، کراچی سائوتھ زون کے امتیاز احمد میر جت، اے ایس آئی ارشد آرائیں، حیرآباد رینج کے خالد ڈنو، عبدالحمید، اللہ بچایو، فیاض بھٹی ، محمد آصف اور عبدالستار بھی شامل ہیں۔
اردو اخبار ایکسپریس کے مطابق سابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے دور میں انفارمیشن رپورٹ کی بنیاد پر کشمور ، سکھر،جیکب آباد،شکارپور ،کراچی،حیدرآباد سمیت دیگر اضلاع کے افسران و اہلکاروں کو ایرانی پیٹرول و ڈیزل ،نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ اور اسمگلروں کی پشت پناہی میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔
رپورٹ کی بنیاد پر 30 سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں کو بلیک کرکے’’بی‘‘ کمپنی رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور انہیں ہیڈکوارٹر ساؤتھ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
تاہم ان افسران و اہلکاروں نے آئی جی سندھ کے احکامات کو نظر انداز کردیا اور گارڈن ہیڈ کوارٹر رپورٹ نہیں کیا یا پھر بغیر اجازت چھٹیوں پر روانہ ہوگئے جن کی غیر حاضریوں کا سلسلہ شروع ہوا تو نئے آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے ایسے افسران و اہلکاروں کو تنخواہوں کی ادائیگی روک دی ۔