سندھ پبلک سروس کمیشن کی میونسپل افسران کے عہدے فروخت کرنے کے الزامات کی تردید

سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) نے حال ہی میں محکمہ بلدیات کے گریڈ 17 کے میونسپل افسران کے نتائج پر خود پر لگنے والے الزامات پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن پر شواہد کے بغیر من گھڑت الزامات لگائے جا رہے ہیں تاہم کمیشن ایسے الزامات والوں کی دھمکیوں میں نہیں آئے گا اور تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

ایس پی ایس سی نے حال ہی میں میونسپل افسران کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے 419 امیدواروں کو کامیاب قرار دیا تھا جب کہ کمیشن کو 464 تک امیدواروں کی ضرورت تھی۔

کمیشن کی جانب سے نتائج کا اعلان کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر شواہد کے بغیر ہزاروں صارفین نے کمیشن پر میونسپل افسران کے عہدے فروخت کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور ساتھ ہی سوشل میڈیا صارفین نے نشاندہی کی تھی کہ پشتون قبیلے آفریدی کے امیدوار کو بھی دیہی سندھ سے کامیاب قرار دیا گیا۔

کمیشن پر شدید الزامات کے بعد بعض امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا لیکن اب کمیشن نے خود پر لگے الزامات پر وضاحت کی ہے۔

سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ میونسپل افسر کے خالی 464 عہدوں کے لیے ایک لاکھ 5 پزار 748 امیدواروں نے تحریری امتحان دیا تھا، جس میں سے 1440 امیدواروں نے ٹیسٹ پاس کیا تھا۔

کمیشن کے مطابق تحریری امتحان پاس کرنے والے امیدواروں میں سے صرف 418 امیدواروں کو زبانی انٹرویو میں پاس قرار دے کر انہیں عہدوں پر تعینات کرنے کی سفارش کی گئی جب کہ 46 عہدے موزوں امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے خالی چھوڑے گئے جو کہ کمیشن کی میرٹ کو یقینی بنانے کی نشانی ہے۔

کمیشن کے مطباق بعض ایسے امیدواروں کو بھی کامیاب قرار دیا گیا جنہوں نے پی ایس ٹی اور جے ایس ٹی کے ٹیسٹ بھی پاس کر رکھے ہیں اور کمیشن میونسپل افسران کے عہدوں کو فروخت کرنے کے تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔

کمیشن نے اپنے بیان میں اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنے خلاف چلنے والے پروپیگنڈے اور الزامات کو تسلیم نہیں کرے گا اور شفافیت کے لیے کام کرتا رہے گا۔